کیا آپ کو پتا ہے خانہ کعبہ کے گرد سات چکر کیوں لگائے جاتے ہیں؟
بی کیونیوز! جونہی باب الفتح یا کسی اور دروازے سے گزر کر آپ حرم کے اندر داخل ہوتے ہیں سامنے سے اندر نظر پڑتی ہے۔ جھروکوں سے سوہنے کے گھر کا ہلکا سا دیدار ہوتا ہے۔ تو دل کی جو کیفیت ہوتی ہے وہ بیان سے باہر ہے۔ پتھر سے پتھر دل بھی موم ہو جاتا ہے۔ ہم خراماں خراماں ہجوم سے راستہ بناتے آگے پہنچے تو سارے پردے ایک دم وا ہو گئے۔ نہ کوئی بندہ رہا نہ بندہ نواز۔ اللہ کا گھر، خانہ کعبہ بالکل
آنکھوں کے سامنے آگیا۔ آنکھیں ساکت ہو گئیں۔ بیت اللہ پہ جم گئیں، ادھر اُدھر ہٹنے کا نام نہ لے رہی تھیں۔ زبان گنگ، عشق و مستی کے سفر کا یہ کلائمیکس ہے۔ لاکھوں کا ہجوم حجرِ اسود کی طرف دیکھ کر سلام کرتے ہوئے اللہ کی بڑائی اور عظمت بیان کرتا نظر آتا ہے۔ سات چکر کیوں؟سات زمین اور سات آسمان، ماں کے پیٹ سے زمین کے پیٹ میں آنے تک زندگی کی منزلیں سات، قرآن کی منزلیں سات۔ سبع مثانی،
یعنی قرآن کی قرأت سات طرح سے، براعظم سات، ہفتے میں دن سات، سعی کے چکر سات، جمرات کوسات کنکریاں سات بار، سات کا ہندسہ متبرک ہے، مقدس ہے، مقام والا ہے، اسی لیے طواف کے چکر بھی سات ہیں۔عیدین کی تکبیریں سات ہیں اور سات برس کی عمر میں بچوں کو نماز پڑھنے کی ترغیب دلانے کا حکم ہوا ہے۔ روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے مرض میں
سات مشکیزہ پانی سے غ-س-ل کرانے کے لیے فرمایا۔ اللہ نے قوم ع-ا-د پر ط-و-ف-ا-نِ باد وباراں سات رات تک جاری رکھا۔ اللہ نے صدقہ کے ثواب کوسات بالیوں سے جو ایک دانہ سے اگتی ہیں جن میں سو سو دانے ہیں سے تشبیہ دی ہے اورصدقہ کا اجر سات سو گ-ن-ا تک اور اس سے بھی زائد سات کے ضرب کے ساتھ ملے گا۔جب حضرت یوسفؑ ق-ی-د میں تھے
تو بادشاہ نے کہا ’’میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ سات موٹی تازی فربہ گائیں ہیں جن کو سات لاغر دبلی پتلی گائیں کھا رہی ہیں اور سات بالیاں ہیں ہری ہری اور دوسری سات سوکھی ہوئیں اور بالکل خشک‘‘ (القرآن: یوسف44) جس برتن میں کتا منہ ڈالے اسے کم از کم سات مرتبہ دھویا جائے جن میں سے ایک مرتبہ مٹی سے۔ اونٹ کی ق-ر-ب-ا-نی میں سات حصہ دار ہو سکتے ہیں
اسی طرح گائے کی ق-ر-ب-ا-نی میں سات حصہ دار ہو سکتے ہیں۔ نمازیں بھی سات ہیں پانچ نمازیں فرض ہیں اور دو نمازیں نفل جن میں تہجد اور اشراق کی نماز شامل ہے۔ حضرت سلیمانؑ کی مہر سات نو-ک-دار ستاروں کی شکل میں تھی۔ اس کے علاوہ سات کے ہندسہ میں حکمت بھی ہے، فلسفہ بھی ہے، جسے اللہ ہی بہتر جانتا ہے۔