املی اور آلو بخارے کا پانی۔ معدے ، جگر کی گرمی، اور تیزابیت کو ختم کر یں۔ گرمی کا انمول تحفہ۔
تازہ رسیلے ، سیاہ سرخ اور ٹھنڈے آلو بخاروں کا استعمال تمام تکلیفیں دور کر کے راحت و سکون کا سامان کر دیتا ہے۔
ہمارے ہاں آلو بخارے خشک موسم ہی میں رغبت اور چاہت سے کھائے جاتے ہیں اور ہم میں سے اکثر ان میں پوشیدہ غذائی ودوائی خصوصیات سے واقف بھی نہیں ہوتے ہیں۔آلو بخارے اپنے موسم کے علاوہ دوسرے موسموں میں بھی اپنی افادیت لیے ہوئے خشک حالت میں بہ آسانی مل سکتے ہیں،
لیکن بہت کم لوگ ان سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔ صرف دانا و بینا طبیب ہی ان کے ذریعے سے کئی امراض کا علاج کرتے ہیں بلکہ جب سے طب میں بھی مفردات سے علاج کا طریقہ ترک ہورہا ہے، ان کی شفا بخش صلاحیتوں سے بہت کم طبیب صحت و توانائی کا سامان کرنے لگے ہیں۔ آلو بخارا ملیّن ہے،
یعنی اس کے استعمال سے قبض کی شکایت دور ہو جاتی ہے رات کو سوتے وقت خشک آلو بخارے کے سات دانے کھانے سے صبح آنتیں صاف ہوجاتی ہیں۔آلو بخارا صفرا (Bile) کم کرتا ہے، اسی لیے منہ کا تلخ ذائقہ اس کے استعمال سے ٹھیک ہو جاتا ہے۔
آلو بخارا جگر کے فعل کو بیدار کرتا ہے او رجگر کی اصلاح اور اس کی صحت پورے جسم پر اثر انداز ہوتی ہے۔ صفرا کی وجہ سے جلن اور سر میں درد کے علاوہ متلی کی کیفیت بھی ا س سے دور ہو جاتی ہے۔ حمل کے ابتدائی دنوں میں ہونے والی متلی کا بھی یہ ایک اچھا علاج ہے۔
ایسی خواتین کے لیے دن میں تین سے چار دانے آلو بخارے منہ میں ڈال کر چوسنے سے متلی کم ہو جاتی ہے اور بھوک بھی اچھی لگتی ہے۔اطبا اس کے پتوں کو بھی پیٹ کے کیڑوں کے لیے مفید قرار دیتے ہیں یعنی پتوں کو پیس کر ناف کے نیچے پیٹ پر لیپ کرنے سے آنتوں میں موجود کیڑے خارج ہو جاتے ہیں خشک آلو بخارے غذائیت کا خزانہ ہوتے ہیں۔
ان میں حیاتین الف (اے) ب ۲ (بی ۲) ب۳ (بی ۳) اور حیاتین ج (سی) کے علاوہ پوٹاشیم، فاسفورس، کیلشیم، میگنیزئم ، فولاد اور مینگنیز بھی موجود ہوتا ہے۔ اس اعتبار سے غور کیجیے تو ہم اسے بجاطور پر قدرتی ملٹی وٹامن یا کثیر الحیاتین کیپسول کہہ سکتے ہیں۔ آلو بخاروں میں خاص طور پر حیاتین ب ۲ (رائبو فلاوین) کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔
جدید تحقیق کے مطابق اس حیاتین کا دماغی اور جذباتی صحت سے بڑا تعلق ہوتا ہے۔ اس کی کمی اکثر اوقات جذباتی توازن میں بگاڑ کا سبب بن جاتی ہے۔ یہ حیاتین جسم میں شکر کے جلانے اور توانائی پیدا کرنے میں بھی اہم کردار ادا کرتی ہے۔ اس لحاظ سے دوسرا کوئی پھل اس کا مقابلہ نہیں کر سکتا ہے۔ آلو بخاروں میں موجود فولادخون میں سرخ ذرات کی کمی کے علاوہ جسم میں تانبے کی قلت بھی نہیں ہونے دیتا۔ یہ معدنی نمک زندگی کے لیے بے حد ضرور ی ہے،
اس کی کمی سے چڑچڑاپن، پٹھوں کی کمزوری اور اینٹھن کی شکایت ہو جاتی ہے، جسم میں اس کا کردار کیلشیم ہی کی طرح کا ہوتا ہے۔ یعنی یہ ہڈیوں کی صحت اور پٹھوں اور قلب کی تقویت کا سامان کرتا ہے۔ میگنیزئیم کی کمی سے جسم میں کیلشیم اور فاسفورس کے جذب ہونے کا عمل بھی متاثر ہوتا ہے۔