جب اللہ تعالیٰ نے حضرت سلیمان علیہ السلام سے حکمرانی واپس لے لی
ایک وقت ایسا بھی آیا کہ حضرت سلیمان علیہ السلام سے کچھ عرصہ کے لیے حکمرانی واپس لے لی گئی۔ اس کے متعلق بہت سی روایات ہیں لیکن امام جلال الدین سیوطی رحمۃ اللہ علیہ نے تفسیر ’’درمنثور‘‘ میں ایک جامع حدیث
مبارکہ اسی حوالے سے نقل کی ہے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ حضرت سلیمان علیہ السلام نے ارادہ کیا کہ بیت الخلاء میں داخل ہوں۔ آپ نے اپنی
انگوٹھی جرادہ کو دی۔ جرادہ آپ کی سب سے محبوب بیوی تھی۔ اسی دوران ش-ی-ط-ا-ن اس کے پاس حضرت سلیمان علیہ السلام کی صورت میں آیا اور کہا کہ میری انگوٹھی مجھے دے دو۔ جرادہ نے وہ انگوٹھی اسے دے دی۔ جب ش-ی-ط-ان- نے وہ انگوٹھی پہنی تو جن و انسان اور ش-ی-ط-ا-ن اس کے مطیع ہو گئے۔ جب حضرت سلیمان علیہ السلام بیت الخلاء سے نکلے تو جرادہ سے فرمایا
میری انگوٹھی مجھے دو۔ اس نے کہا کہ میں نے وہ انگوٹھی حضرت سلیمان کو دے دی ہے۔ آپ نے فرمایا کہ سلیمان تو میں ہوں۔ جرادہ نے کہا تم جھوٹ بول رہے ہو تم سلیمان نہیں ہو۔ حضرت سلیمان علیہ السلام جس کے پاس بھی آتے اور کہتے کہ میں سلیمان ہوں تو وہ آپ کو جھٹلاتے۔ یہاں تک کہ بچے آپ کو پتھر م-ا-ر-ن-ے لگے۔ جب حضرت سلیمان علیہ السلام نے یہ دیکھا تو پہچان گئے کہ یہ اللہ کی آزمائش ہے – ش-ی-ط-ا-ن لوگوں کے
درمیان فیصلہ کرنے لگا۔ جب اللہ تعالیٰ نے ارادہ کیا کہ بادشاہت حضرت سلیمان علیہ السلام کو واپس مل جائے تو اللہ تعالیٰ نے لوگوں کے دلوں میں ڈالا کہ وہ اس ش-ی-ط-ا-ن کا انکار کر دیں۔ ان لوگوں نے حضرت سلیمان علیہ السلام کی بیویوں کی طرف پیغام بھیجا کہ سلیمان کی کوئی بات عجیب لگتی ہے؟
انہوں نے کہا کہ ہاں یہ اب ہمارے پاس اس وقت آتا ہے جب ہمیں ح-ی-ض کا خ-و-ن آتا ہے۔ جبکہ پہلے وہ ہمارے پاس اس حالت میں نہیں آتے تھے۔ جب ش-ی-ط-ا-ن نے یہ دیکھا کہ اس کی حقیقت کا لوگوں کو پتا چل گیا ہے تو اس نے کتابیں لکھیں جن میں ج-ا-د-و- تھا۔ ان کتب کو حضرت سلیمان علیہ السلام کے تخت کے نیچے د-ف-ن کر دیا اور پھر لوگوں کے سامنے انہیں نکلوا کرپڑھا اور کہا دیکھو کہ حضرت سلیمان علیہ السلام ان کی مدد سے ہی تم پر غالب تھے چنانچہ لوگوں نے حضرت سلیمان علیہ السلام کو غیرمسلم ٹھہرانا شروع کردیا۔ ش-ی-ط-ا-ن نے وہ انگوٹھی لے جا کر سمندر میں پھینک دی- اس کو ایک مچھلی نے نگل لیا۔ حضرت سلیمان علیہ السلام ساحلِ سمندر پر مزدوری کرتے تھے۔ ایک آدمی نے مچھلیاں خریدیں۔ ان میں سے ایک مچھلی کے پیٹ میں انگوٹھی تھی۔ اس شخص نے حضرت سلیمان کو بلایا اور کہا کہ کیا تم یہ مچھلیاں اٹھا کر لے چلو گے؟ آپ نے فرمایا کہ جی ہاں! اس نے پوچھا کیا اجرت لو گے؟ آپ نے فرمایا کہ ان میں سے ایک مچھلی لوں گا۔ حضرت سلیمان علیہ السلام مچھلیاں اٹھا کر لے گئے اور جب اس کے گھر کے دروزے تک پہنچے تو اس نے آپ کو وہ مچھلی دی جس کے پیٹ میں وہ انگوٹھی تھی۔ آپ نے اس مچھلی کا پیٹ چیرا تو اس میں سے وہ انگوٹھی برآمد ہوئی۔ آپ نے اسے لے کر پہن لیا – اس کو پہنتے ہی ج-ن و انس اور ش-ی-ا-ط-ی-ن آپ کے تابع ہو گئے۔ آپ اپنی پہلی حالت پر واپس آگئے‘‘۔ ﴿تفسیر در منثور، ج:، ص:۱۶ ﴾