ڈاکٹر نے بتایا کہ ایک بیٹا اور ایک بیٹی ہوگی، لیکن جب ڈلیوری ہوئی تو پتہ چلا کہ ۔۔ جڑواں بچوں کی ماں بننے والی عورت بچوں کی پیدائش کے بعد بچے دیکھ کر پریشان کیوں ہوئی؟
اولاد اللہ کی عطا کر دہ نعمت ہے۔ وہ ایک بیٹا دے یا ایک بیٹی، وہ جڑواں بچے دے یا اس سے زائد عطا کرے یہ اس کی قدرت ہے۔ جن کے ہاں ایک بیٹا یا ایک بیٹی کی پیدائش ہوتی ہے وہ بھی اللہ کے شکر گزار ہوتے ہیں کہ اللہ نے انہیں اولاد سے نوازا۔
خواتین کو دورانِ حمل مختلف قسم کی پیچیدگیاں ہوتی رہتی ہیں یہ ایک عام بات ہے۔ ہر خاتون اس مرحلے سے گزرتی ہے۔ کچھ لوگ بچے کی پیدائش سے قبل اس کی جنس جاننا چاہتے ہیں۔ لیکن بعض ڈاکٹر ایسا ہر گز نہیں کرتے کیونکہ ہمارے ہاں یہ رواج آج بھی کئی گھرانوں میں پایا جاتا ہے کہ جس کے ہاں بیٹی پیدا ہونے والی ہوتی ہے وہ یا تو بچہ ضائع کروا دیتے ہیں یا خاتون کے ساتھ بد مزگی سے پیش آتے ہیں۔ لیکن کئی ایسے گھرانے بھی ہیں جو بیٹی کو نعمت اور رحمت سمجھتے ہیں۔
بچے کی جنس کا پیدائش سے قبل پتہ لگانا ایک مشکل طریقہ ہے مگر ڈاکٹر چونکہ ماہر ہوتے ہیں وہ ہمیں اس سے متعلق حقیقت بتا دیتے ہیں۔ ایک خاتون کے ساتھ یہ معاملہ پیش آیا کہ جب وہ حمل کے ساتویں ماہ میں تھیں تو ڈاکٹر نے الٹراساؤنڈ کی رپورٹ کے مطابق ان کو بتایا کہ آپ کے ہاں جڑواں بچے پیدا ہونے والے ہیں جن میں ایک بیٹا ہوگا اور ایک بیٹی لیکن جب ڈلیوری ہوئی تو دونوں بیٹے سامنے آئے۔ جس پر خاتون نے حیران ہو کر سوال کیا کہ کہاں ہے میری بیٹی تو ڈاکٹر نے صرف معذرت کی اور کہا کہ جو اللہ کے اختیار میں، ہمیں جو رپورٹس سے معلومات سمجھ آئی تھی ہم نے آپ کو وہی بتایا تھا۔
انسٹاگرام پر ندا خان نامی خاتون نے ایک ویڈیو شیئر کی جس میں ان کے بے بی شاور کی تقریب کا کیک کاٹا جا رہا تھا، ان کے ہمراہ ان کی کچھ قریبی دوستیں بھی تھیں۔ ان دوستوں نے ندا کا بے بی شاور کسی اچھی جگہ پلان کیا تھا، مگر اس سے کچھ روز قبل ان کی طبیعت خراب ہوگئی تھی اور پھر ان کی دوستوں نے ان کے گھر پر ہی تمام تر انتظامات کیے۔ ندا اپنے پوسٹ میں لکھتی ہیں کہ میری 2 قریبی دوستوں کو میرے جڑواں بچوں ایک بیٹا اور ایک بیٹی کے متعلق پتہ تھا لیکن باقیوں کو نہیں معلوم تھا۔ انہوں نے بتانے کی کوشش کی لیکن وہ ناکام رہیں۔
ندا نے مزید بتایا کہ: ” مجھے دورانِ حمل ڈاکٹر نے 1 بیٹا اور ایک بیٹی کی خوشخبری سنائی تھی لیکن جب میرے بچے پیدا ہوئے تو میں حیران رہ گئی، میں ڈاکٹر سے پوچھ رہی تھی ڈاکٹر کہاں ہے میری بیٹی جس پر ڈلیوری روم میں موجود ہر کوئی ہنس رہا تھا۔ بہرحال مجھے سمجھ آگیا کہ بیٹا ہو یا بیٹی بچے کی جنس جو بھی ہو، ہمیں اللہ کے عطا کردہ ان خوبصورت تحفوں کی قدر کرنی چاہیے۔ ”