میں کوئی مجرم نہیں ہوں، تاحیات پابندی سخت بات ہے: ڈیوڈ وارنر
انڈین اخبار ہندوستان ٹائمز کے مطابق کرکٹ آسٹریلیا (سی اے) کی جانب سے کوڈ آف کنڈکٹ کے
5قوانین میں ترامیم کی گئی ہے جس کے بعد اب پابندی کا شکار ہونے والے کھلاڑی اپنی پابندی پر نظر ثانی کی اپیل کرسکتے ہیں۔پابندی پر نظر ثانی کے لیے کھلاڑی کو اپنی غلطی پر پچھتاوے کا اقرار کرنا ہوگا اور اپنی رویے میں بہتری لانا ہوگی۔
ڈیوڈ وارنر پر 2018 میں کرکٹ آسٹریلیا کی جانب سے جنوبی افریقہ میں کھیلے گئے ٹیسٹ میچ کے دوران بال ٹیمپرنگ کرنے پر ایک سال کی پابندی لگائی گئی تھی جبکہ ان پر آسٹریلوی ٹیم کی کپتانی کرنے کی تاحیات پابندی لگائی گئی تھی۔
ڈیوڈ وارنر کے ساتھ اس وقت کے آسٹریلوی کپتان سٹیو سمتھ اور بیٹر کیمرون بینکروفٹ پر بھی بال ٹیمپرنگ کے جرم میں پابندیاں لگائی گئی تھیں۔کرکٹ آسٹریلیا کے نئے قانون پر بات کرتے ہوئے ڈیوڈ وارنر نے کہا کہ ’یہ معاملہ بہت لمبا چلا ہے،
یہ میرے لیے، میرے گھر والوں کے لیے اور جو بھی اس میں ملوث تھا اس کے لیے بھیانک تھا۔‘وارنر مزید کہتے ہیں کہ ’اگر دیکھا جائے تو آخر میں، میں کوئی مجرم نہیں ہوں، آپ کو سزا کے خلاف اپیل کرنے کا حق کہیں تو ملتا u ہے،
مجھے احساس ہے کہ بورڈ نے پابندیاں لگائی تھیں لیکن کسی پر تاحیات پابندی لگانا سخت بات ہے۔‘36 سالہ بیٹر کہتے ہیں کہ ’یہ ایک موقع ہے کہ میں بولوں اور کہوں کہ مجھے اپنے کیے پر پچھتاوا ہے، میں نے اپنا پورا وقت گزارنے کے بعد آسٹریلیا کی کرکٹ میں واپسی کی ہے۔‘