مو-ت کی سختی سے نجات پانا چاہتے ہو تو صرف یہ ایک کام کرو۔؟امام مالک ؒ
جب حاکم موٹا ہو جائے تو جان لو کہ وہ رب کی امانت میں خیا نت کررہا ہے ؟ صر ف اللہ کی رضا کے لیے ہی نیک اعمال کیا کرو۔
عمدہ کھانوں اور اچھے لباس کا استعمال اگرچہ اصولاً ممنوع نہیں لیکن ان کا ترک ان کے اختیار سے کہیں بہترہے۔ علم زیادہ معلومات کا نام نہیں بلکہ یہ تو خاص نور ہے
جو-اللہ تعالیٰ اپنے پسندیدہ لوگوں کےدلوں میں ڈالتا ہے۔ دین اور شرافت میں خرابی کے بعد ملنے والے دنیا میں خیر نہیں ہے۔ اللہ کی رضا کے لیے جب کوئی کام سرانجام د وتو اسے بہترانداز میں سرانجام دو۔
آوارہ اور فحش لوگوں سے ہمیشہ دور رہو۔ وہی بات پوچھو جا پو چھنے کے قابل ہوا اور جو قابل نہیں اسے چھوڑ دیا کرو۔ علم ایک قابل احترام چیز ہے اس کے پاس جاتے رہنا چاہیے۔ نیک کام وہ ہیں ۔
جو ہمارے سامنے روشن ہوں۔ م و ت کی سختی سے نجات پانا چاہتے ہو تو یہ ایک کام کرو کہ تمہارا باطنی عمل تمہارے ظاہر ی عمل سے زیادہ ہونا چاہیے۔ ایمان محض قول نہیں بلکہ قول و عمل کا مجموعہ ہے۔
علم میں کوئی چیز معمولی نہیں ہوا کرتی ہے۔ علم ایک نور ہے جو اللہ سے ڈرنے والے کے دل میں چمکتاہے۔ علماء کاکام غوروفکر کرکے-کسی چیز کو قبول کرنا ہے جبکہ جاہل کا کام سنی سنائی بات کا روایت کردینا ہے۔
سب سے اعلیٰ درجے کی دولت زبانِ ذاکر، دلِ شاکر اور زنِ فرمانبردار ہے۔ خواہش پر غالب آنا فرشتوں کی صفت ہے اور خواہش سے مغلوب ہونا چوپایوں کی صفت ہے۔تکلف بہت بڑھ جائے
تو یہ محبت میں کمی کا باعث بن جاتا ہے۔کسی شخص کا اس کی غیر موجودگی میں ایسا ذکر کرنا جسے اگر وہ سنے تو رنجیدہ ہو، غیبت ہے۔ ظالم کی موت پر ملول ہونا بھی ظلم میں شامل ہے۔
کتے سے پانچ خصلتیں سیکھو: بھوکا ہوتا ہے مگر اپنے مالک کا دروازہ نہیں چھوڑتا، تمام رات جاگتا ہے اور مالک کے گھر کی چوکیداری کرتا ہے، خواہ کتنا ہی ماریں کسی دوسرے کے دروازے پر نہیں جاتا،اس کا کوئی مکان نہیں ہوتا، اس کے پاس کوئی مال نہیں ہوتا۔
لوگوں کی نیکیوں کو ظاہر کرنا چاہیے اور برائیوں سے چشم پوشی لازم ہے۔ بچوں کی اصلاح مکتب میں ہے اور عورت کی گھر میں۔جتنی چاہے نمازیں پڑھو اور روزے رکھو، اس وقت تک فائدہ نہیں پا سکتے جب تک مال ح رام سے پرہیز نہ کرو گے۔