in

میرے مرنے کے بعد میرے سر کو گنجا کر دینا ۔۔ جانیے ان مشہور شخصیات کی منفرد اور حیرت انگیز آخری وصیتوں کے بارے میں جو سب کو حیران کر دیتی ہیں

میرے مرنے کے بعد میرے سر کو گنجا کر دینا ۔۔ جانیے ان مشہور شخصیات کی منفرد اور حیرت انگیز آخری وصیتوں کے بارے میں جو سب کو حیران کر دیتی ہیں

ویسے تو ہر شخص کی کوئی نا کوئی خواہش ہوتی ہے، اسی طرح بہت سے لوگ مرتے وقت اپنے گھر والوں سے وصیت اور آخری الفاظ کہہ کر جاتے ہیں، یہ آخری الفاظ دراصل اس قدر غیر معمولی ہوتے ہیں کہ کئی مرتبہ انسان سمجھ ہی نہیں پاتا ہے کہ یہ وہی انسان ہے؟

آج آپ کو بتائیں گے ایسی ہی مشہور شخصیات کے بارے میں جنہوں نے اپنے آخری وقت میں کچھ ایسی وصیت کیں جنہیں لوگ سن کر حیران ہو گئے تھے۔

عبدالستار ایدھی:

پاکستان کے وہ اغریب شخص جو کہ دل سے امیر تھے، جس نے سماجی کاموں میں دنیا بھر کو حیران کر دیا تھا۔ عبدالستار ایدھی نے انسانی خدمت ایک ایسی روایت ڈالی ہے جو کہ آج تک چل رہی ہے۔

حتٰی کہ مرتے وقت بھی ایدھی صاحب نے اپنے بیٹے سے صرف ایک ہی وصیت کی تھی۔ بیٹے کے مطابق جو کپڑے میں پہنے ہوئے ہیں، مجھے انہی میں دفنانا۔ جبکہ اپنے اعضاء سے متعلق ایدھی صاحب کا کہنا تھا کہ میرے مرنے کے بعد میرے جسم کے اعضاء کو عطیہ کر دینا، لیکن چونکہ ان کے جسمانی اعضاء اس قابل نہیں تھے کہ وہ کسی دوسرے کے کام آسکیں، البتہ ایدھی صاحب کی آنکھیں عطیہ کر دی گئی تھیں۔

ذوالفقار علی بھٹو:

پاکستان کے سابق وزیر اعظم اور پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو کو سزائے موت کا پروانہ بھیجا گیا تھا، جسے دیکھ کر وہ خود بھی حیران ہوئے تھے۔ چونکہ سزائے موت کی امید نہیں تھی اور موت سے چند گھنٹے پہلے سزائے موت کی خبر بھٹو کو دی گئی تھی۔ اس خبر نے بھٹو کو افسردہ کر دیا تھا۔

بھٹو نے حوالدار سے ایک کاغز اور قلم لانے کو کہا جس پر وہ وصیت تحریر کر سکیں۔ ذوالفقار علی بھٹو نے وصیت لکھی لیکن عین سزائے موت کے وقت وہ وصیت جلا دی۔ حتٰی کہ ذوالفقار علی بھٹو نے سزائے موت سے 8 دن پہلے تک بھوک ہڑتال بھی کی تھی، جس کی وجہ سے وہ شدید کمزور ہو گئے تھے۔

نیپولئین بوناپارٹ:

فرانس کے حکمران نیپولئین بوناپارٹ بھی ایک ناگہانی موت سے ہم کنار ہو گئے تھے۔ ان کی آخری خواہش کچھ ایسی تھی جس نے ہر کسی کو حیرت میں مبتلا کر دیا تھا۔

ان کی آخری خؤاہش تھی کہ مرنے کے بعد میرے سر کو گنجا کر دیا جائے جبکہ میرے بالوں کو دوستوں میں تقسیم کر دیا جائے۔ بعدازاں ان کے بالوں سے زہر کے زرات ملے تھے جس سے یہ ابت واضح ہوئی کہ اس حکمران کو زہر دے کر مارا گیا تھا۔

فاطمہ ثریا بجیہ:

پاکستان کی تاریخ کا ایک سنہری باب، فاطمہ ثریا بجیہ۔ فاطمہ ثریا بجیہ پاکستان ٹیلی ویژن کا وہ نام تھا جس نے بہترین ڈرامے لکھے اور پی ٹی وی کے لیے اپنی زندگی وقف کر دی تھی۔

بھائی انور مقصود کہتے ہیں کہ بجیہ سے میں زندگی کا ہر لمحہ سیکھا ہے۔ کیسے بولنا ہے، کیسے لکھنا ہے سب انہی سے سیکھا ہے۔ جبکہ آخری خواہش سے متعلق انور مقصود کہتے ہیں کہ بجیہ کا کہنا تھا کہ میری وفات کے بعد میری تصاویر یا انٹرویو ٹی وی پر مت چلانا۔

بے نظیر بھٹو:

پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما شہید بے نظیر بھٹو کو جلسوں میں کارکنان اور عوام سے خطاب کرنا بے حد پسند تھا، یہی وجہ تھی کہ ان کی آخری خواہش بھی یہی تھی کہ اپنے کارکنان کو جو کہ راولپنڈی جلسے میں موجود تھے، کو جواب دوں۔ انہوں نے ہاتھ ہلا کر کارکنان کے نعروں کا جواب دیا تھا۔

بے نظیر ہمیشہ ہی سے کارکنان کے آگے نرم پڑ جاتی تھیں۔

Written by admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

بیٹی کی قبر سب سے الگ ہو ۔۔ قبر کی تختی پر بیٹی کا موبائل اور اس کی تصویر لگا دی، والد کی انوکھی خواہش

تین دن میں پہاڑ جیسی حاجت مشکل بھی دور ‌ہوجائے گی