جنت کی اینٹیں کس چیز کی ہوں گی اور مٹی کیسی ہوگی؟
جنت کی اینٹیں کس چیز کی ہوں گی اور مٹی کیسی ہوگی؟ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے گذارش کی کہ ہمیں جنت کی تعمیر کے
متعلق آگاہ فرمائیں، تو آپ نے فرمایا:”جنت کی ایک اینٹ سونے کی اور دوسری چاندی کی ہے۔ اس کا پلاسٹر کستوری ہے، اس کے سنگ ریزے قیمتی موتی اور جوہر ہیں اور اس کی مٹی
زعفران کی ہے۔” اس کے بعد فرمایا: (مَن یَّدخُلُ الجَنَّةَ یَنعَمُ وَلاَ یَباَسُ، وَیُخَلَّدُ لاَ یَمُوتُ، لاَ تَبلٰی ثِیَابُہُ، وَلاَ یَفنیٰ شَبَابُہُ) “جو شخص جنت میں داخل ہوگا وہ خوشحال رہے گا اور کبھی کوئی دکھ نہیں دیکھےگا۔ وہ اس میں ہمیشہ رہےگا اور اس پر م-وت نہیں آئےگی۔ اس کا لباس کبھی پرانا نہیں ہوگا اور اس کی جوانی کبھی ختم نہیں ہوگی۔” (رواہ أحمد وقال الألبانی:
حسن لغیرہ، وأصلہ فی صحیح مسلم: 2836) حضرت ابو سعید الخدری رضی اللہ عنہ کا بیان ہے: اللہ تعالیٰ نے جنت کو پیدا کیا، اس کی ایک اینٹ سونے سے اور دوسری چاندی سے اور اس کا پلاسٹر کستوری سے بنایا۔ اور اس سے کہا: تم بات کرو ۔ تو اس نے کہا: (قَدْ أَفْلَحَ الْمُؤْمِنُونَ) “مؤمن کامیاب ہو گئے۔” تب فرشتوں نے کہا: تمھیں خوش خبری ہو کہ تم بادشاہوں کے گھر کی طرح ہو۔” (رواہ الطبرانی والبزار وصححہ الألبانی فی صحیح الترغیب) حضرت
ابو مالک ا لاشعری رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (إِنَّ فِی الجَنَّةِ غُرَفًا یُرٰی ظَاھِرُھا مِن بَاطِنِہَا ، وَبَاطِنُہَا مِن ظَاھِرِھا، أَعَدَّھا اللہُ تَعَالٰی لِمَن أَطعَمَ الطَّعَامَ، وَأَلاَنَ الکَلاَمَ، وَتَابَعَ الصِّیَامَ، وَصَلّٰی بِاللَّیلِ وَالنَّاسُ نِیَامٌ) (رواہ أحمد وابن حبان۔ صحیح الجامع للألبانی: 2123) “بےشک جنت میں ایسے بالاخانے ہیں
جن کا بیرونی منظر اندر سے اور اندرونی منظر باہر سے دیکھا جا سکتا ہے۔ انھیں اللہ تعالیٰ نے اس شخص کےلیے تیار کیا ہے جو کھانا کھلاتا ہو، بات نرمی سے کرتا ہو، مسلسل روزے رکھتا ہو اور رات
کو اس وقت نماز پڑھتا ہو جب لوگ سوئے ہوئے ہوتے ہیں۔”اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:(حُورٌ مَّقْصُورَاتٌ فِي الْخِيَامِ) (الرحمن:72) “حوریں جو خیموں میں اقامت پذیر ہوں گی۔” حضرت ابو موسی ا لاشعری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (إِنَّ لِلمُؤمِنِ فِی الجَنَّةِ لَخَیمَةً مِن لُولُوَةٍ وَاحِدَةٍ مُجَوَّفَةٍ، طُولُھَا سِتُّونَ مِیلاً، لِلمُؤمِنِ فِیھَا أَھلُونَ، یَطُوفُ عَلَیھمُ المُؤمِنُ، فَلاَ یَرٰی بَعضُھم بَعضًا) (رواہ مسلم: 2838) “بے شک مؤمن کےلیے جنت میں ایک خیمہ ہوگا
جو اندر سے تراشے ہوئے موتی سے بنا ہوگا، اس کی لمبائی ساٹھ میل ہوگی، اس میں مؤمن کی بیویاں ہوں گی، وہ ان کے پاس باری باری جائےگا۔اور وہ ایک دوسرے کو نہیں دیکھ سکیں گی۔” اللہ تعالیٰ ہم سب کا حامی وناصر ہو. آمین