in

قبر کے پتھر اتنے سخت تھے کہ 12 گھنٹے اسے بنانے میں لگے ۔۔ پاکستان کی مشہور شخصیات، جن کے جنازوں پر عوام بھی رو رہی تھی

قبر کے پتھر اتنے سخت تھے کہ 12 گھنٹے اسے بنانے میں لگے ۔۔ پاکستان کی مشہور شخصیات، جن کے جنازوں پر عوام بھی رو رہی تھی

مشہور شخصیات سے متعلق دلچسپ خبریں تو بہت ہیں لیکن کچھ ایسی ہیں جو کہ سب کو افسردہ کر دیتی ہیں۔

فاطمہ جناح:

فاطمہ جناح کے انتقال کے بعد قبر تیار ہونے میں 12 گھنٹے لگ گئے تھے، یہ 12 گھنٹے بھی ایک ایسی وجہ سے گے جو کہ عوام کے غم و غصہ اور دباؤ کی بنا پر تھے۔

دراصل فاطمہ جناح کی خواہش تھی کہ انہیں قائدا اعظم محمد علی جناح کے برابر میں دفنایا جائے مگر بقول مرزا ابوالحسن اصفہانی کے، حکومت انہیں میوہ شاہ قبرستان میں دفنانا چاہتی تھی۔

مرزا اصفہانی نے اس اقدام کی مخالفت بھی کی اور اس خطرہ سے بھی آگاہ کیا کہ اگر محترمہ کو قائداعظم کے برابر میں نہ دفنایا گیا تو خراب صورتحال کی ذمہ دار حکومت ہوگی۔ عوام میں اس وقت ایک ایسی جذباتی کیفیت تھی جو کہ انہیں محترمہ کے خلاف کسی بھی اقدام پر بھڑکا سکتی تھی۔

کیونکہ اس وقت محترمہ فاطمہ جناح عوام میں مقبولیت حاصل کر چکی تھیں۔ اس حوالے سے کمشنر کراچی نے فاطمہ جناح کے خاندانی افراد اور قائداعظم کے پرانے ساتھیوں سے مشورہ کیا، اسی طرح حکومت سے بھی اس حوالے سے رابطہ کیا گیا۔ اور پھر رات گئے حکومت کی جانب سے محترمہ فاطمہ جناح کو قائد اعظم کے برابر میں دفنانے کا فیصلہ کیا گیا۔

فاطمہ جناح کی قبر قائداعظم محمد علی جناح کے مزار سے ایک سو بیس فُٹ دور بنائی گئی۔ قبر کی لمبائی چھ فُٹ جبکہ چوڑائی تین فُٹ تھی۔ چونکہ زمین پتھریلی تھی اور باآسانی کھودنا مشکل تھا، اسی لیے بجلی سے چلنے والے آلات کا استعمال کیا گیا تھا۔ محترمہ کی قبر کشائی کے لیے بیس گورکنوں نے حصہ لیا تھا، جس کی قیادت 60 سالہ عبدالغنی کر رہے تھے جنہوں نے قائداعظم محمد علی جناح، لیاقت علی خان کی قبر کشائی بھی کی تھی۔

چونکہ زمین پتھریلی تھی یہی وجہ تھی کہ قبر کو تیار کرنے میں 12 گھنٹے لگ گئے تھے، اگرچہ قبر کی تیاری میں 12 گھنٹے لگے، جب تک عوام کا جم غفیر سڑکوں پر تھا اور محترمہ کو خراج تحسین کرنے کا موقع مل گیا تھا، اور پھر پورے ملک نے دیکھا کہ محترمہ کو خراج تحسین پیش عوام کی جانب سے کیا گیا۔

نازیہ حسن:

مشہور گلوکارہ نازیہ حسن کینسر جیسے موزی مرض کے باعث خالق حقیقی سے جا ملی تھیں، لندن کے اسپتال میں نازیہ حسن زیر علاج تھیں لیکن نازیہ کی خراب طبیعت کی وجہ سے انہیں انتہائی نگہداشت میں رکھا گیا۔

اور پھر نازیہ 9 بج کر 15 منٹ پر اس جہاں چلی گئیں جہاں سے کوئی لوٹ کر واپس نہیں آتا ہے۔ نمازہ جنازہ اور تدفین بھی لندن میں ہی کی گئی جس میں چاہنے والوں کی جانب سے شرکت بھی کی گئی۔

نازیہ کی قبر کی مٹی بھی نرم تھی، اور اب ان کی قبر پر بھی قدرتی ہریالی نمایاں ہے۔

عاصمہ جہانگیر:

عاصمہ جہانگیر انسانی حقوق کی علمبردار تو تھیں ہی ساتھ ہی ان کی پُر اثر شخصیت سے ان لوگوں کے لیے بھی امید کی کرن پیدا ہوتی تھی جو کہ انصاف کے متلاشی تھے۔

لیکن یہ امید کی کرن اچانک دل کا دورہ پڑنے سے جانبر نہ ہو سکیں اور خالق حقیقی سے جا ملیں، ان کی نماز جنازہ ادا ہوئی اور عاصمہ جہانگیر کی تدفین ان کے فیملی فارم ہاؤس میں کی گئی ہے، عاصمہ جہانگیر کی قبر ان کے فیملی ممبران کے قریب ہے اور بچے والدہ کی قبر پر ہر دوسرے دن حاضری دیتے ہیں۔

نور جہاں:

مشہور گلوکارہ نور جہاں کا شمار بھی ان چند مشہور شخصیات میں ہوتا ہے جنہیں بھارت سمیت دنیا بھر میں خاص مقام مل چکا ہے۔

لیکن یہ ستارہ بھی خالق حقیقی کو اس وقت جا ملا جب 27 رمضان المبارک کی شب انہیں دل میں تکلیف ہوئی۔

نور جہاں کی اچانک موت نے نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں موجود ان کے مداحوں کے لےی افسردگی پیدا کر دی تھی۔ ان کی قبر پر بھی ان کے نام کے ساتھ 27 رمضان المبارک لکھا ہے۔

وحید مراد:

چاکلیٹی ہیرو کے نام سے شہرت پانے والے اداکار وحید مراد نے نہ صرف اداکاری کے جوہر دکھائے بلکہ پوڈکشن میں اپنی قسمت کا سکہ آزمایا۔

لیکن یہ ستارہ تکلیف کے عالم سے دوچار تھا، حادثے کے بعد اداکار کی زندگی نے ایسی کروٹ لی کہ وہ خود کو سنبھال ہی نہ پائے۔

وحید مراد کی تدفین لاہور میں کی گئی تھی جہاں ان کے چاہنے والوں کی تعداد نے موقع پر ایسا جذباتی مںظر پیش کیا کہ ہر آنکھ اشکبار ہو گئی۔ ان کی قبر پر اب بھی پھول موجود ہوتے ہیں البتہ ان کے کتبے پر موجود کلمہ اور ان کا لقب بتا رہا ہے کہ ایک ستارہ تھا جو ٹوٹ گیا۔

Written by admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

ایک 110 سال جینا ہے تو یہ سبزی ہفتے میں دو دن آج سے ہی کھانا شروع کر دو

دھرمیندر کا اصلی نام دلاور خان اور ہیما مالنی کا عائشہ ہے ۔۔ جانیے اس بھارت جوڑے نے کس وجہ سے اسلام قبول کیا؟