میرا جہیز واپس کرو ۔۔ شادی کے 60 سال بعد 100 سالہ جوڑے کے درمیان لڑائی کیوں ہوئی؟
دنیا میں ایسی کئی خبریں ہوتی ہیں، جو کہ سب کی توجہ حاصل کر لیتی ہیں، کچھ تو اس حد تک منفرد ہوتی ہیں، کہ حیرت کا باعث بھی بن جاتی ہیں۔
لاہور کے فیملی کورٹ میں اس وقت دلچسپ صورتحال سامنے آئی جب 95 سالہ خاتون جس کام نام تاج بی بی ہے، اپنے سابق شوہر کے خلاف عدالت پہنچ گئی، بزرگ خاتون نے شوہر کے خلاف جہیز واپس نہ کرنے کی شکایت بھی کی اور دیگر الزامات بھی لگائے۔
دوسری جانب اسماعیل کی عمر 100 سال ہے جو کہ سابقہ اہلیہ کی وجہ سے مشکل صورتحال سے دوچار ہیں۔ پنجاب کے علاقے پتوکی کے ایک گاؤں سے تعلق رکھنے والے اسماعیل ایک زمیندار ہیں اور ان کا فارم بھی ہے، اسماعیل کے بھائی نعمت علی کہتے ہیں ‘جج صاحب نے کہا لڑکا کہاں ہے؟ جب میرا 100 سالہ بھائی چھڑی کے سہارے چل کر عدالت میں پیش ہوا تو جج صاحب سمیت باقی لوگوں کو بھی ہنسی آ گئی،کہ کہاں لڑکا اور کہاں یہ بابا۔’
یہ بات کسی بھی شخص کے لیے تکلیف دہ ہی ہوگی، کہ اس کی اہلیہ عمر کے اس حصے میں ایسا مطالبہ کرے۔ دراصل صورتحال یہ تھی کہ اسماعیل نے تاج بی بی کو 35 سال قبل ہی طلاق دے دی تھی۔ جبکہ اسماعیل کے وکیل نے عدالت میں بتایا کہ جس وقت شادی ہوئی اس وقت تاج بی بی جہیز میں کچھ نہیں لائی تھی، ثبوت کے طور پر اسماعیل اپنے ساتھ دو گواہان کو بھی لایا تھا۔
دوسری جانب تاج بی بی نے جہیز کی چیزوں کی ایک فہرست تیار کی تھی جس میں فریج، اوون، ہیٹر، جوسر، واشنگ مشین، فرنیچر، دو تولہ سونا سمیت دیگر اشیاء شامل تھیں۔ جہیز کی ان تمام چیزوں کی قیمت تقریبا 10 لاکھ روپے بن رہی تھی۔ لیکن حیرت انگیز بات یہ بھی تھی کہ 1960 میں ہونے والی شادی کے وقت تو ان میں کوئی بھی چیز دستیاب تھی ہی نہیں، پھر ان چیزوں کا مطالبہ کیوں؟
دوران سماعت جرح کرتے ہوئے جب تاج بی بی سے پوچھا گیا کہ آپ کھانا بناتی تھیں، تو کیا گیس آتی تھی؟ جس پر تاج بی بی نے جواب دیا کہ پتر اس دور میں تو ہم دیے جلاتے تھے، گیس کہاں سے آئی۔
تاج بی بی کی اس فہرست میں 107 ملبوسات کا بھی ذکر تھا جو وہ جہیز میں لے کر آئی تھیں جن کی قیمت تقریبا 28 ہزار روپے تھی اس وقت۔ ان تمام چیزوں کی فہرست کو دکھا کر تاج بی بی کے وکیل کی جانب سے اسماعیل سے جہیز کی رقم جو کہ 10 لاکھ روپے بنتی ہے، ادا کرنے کا مطالبہ کیا۔
اسی حوالے سے اسماعیل کے بھائی نعمت علی کا کہنا تھا کہ جس وقت ہمارے ہاں گیس دستیاب نہیں تھی اس وقت یہ وہ چیزیں لے آئیں جو کہ دستیاب ہی نہیں تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دراصل تاج بی بی ہمارے پھوپھی کی بیٹی ہیں اور وہ جہیز میں اپنے ساتھ کچھ بھی نہیں لائی تھیں۔
اسماعیل بتاتے ہیں کہ ’میری شادی تاج بی بی سے ایوب خان کی حکومت آنے کے سال بعد ہوئی تھی اور اس وقت میری سابقہ اہلیہ جہیز میں ایک پیالہ تک نہیں لائی تھی جبکہ میرے والد نے باراتیوں کو گڑ والے چاول بنوا کر دیے۔ ان لوگوں نے تو وہ چاول بھی پتیلیوں میں ڈال کر دیے تھے۔ ہم نے شادی کے چاول کھائے، نکاح ہوا اور ہم رخصتی کروا کر اسے لے گئے۔
دوسری جانب تاج بی بی نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ اسماعیل نے انہیں طلاق نہیں دی ہے۔ تاج بی بی نے بتایا کہ میرے شوہر نے دوسری شادی اس لیے کی کیونکہ مجھے بچہ نہیں ہو رہا تھا، دوسری شادی کی مخالفت میں نے اسی لیے کی کیونکہ انہوں نے منتیں کر کے میرا رشتہ مانگا تھا۔ماضی کو یاد کر کے تاج بی بی بتاتی ہیں کہ لوگ ہماری جوڑی کو دیکھ کر رشک کرتے تھے، ہیر رانجھا سے ملاتے تھے، میں نے ہر قدم شوہر کا ساتھ دیا۔
’جب اسماعیل دوسری شادی کرنا چاہتا تھا تو میں نے اس شرط پر شادی کی اجازت دی کہ وہ مجھے حج کروائے گا، مہینے کا خرچہ دے گا اور ساتھ ہی ساتھ اور گھر کا آدھا حصہ جو ڈھائی مرلہ ہے وہ بھی میرے نام کرے گا۔ ان سب شرائط کو ماننے کے بعد ہی میں دوسری شادی کرنے دی جبکہ ہمارا معاہدہ سٹیمپ پیپر پر ہوا تھا۔‘
وہ بتاتی ہیں کہ اسماعیل کی دوسری بیوی یعنی میری سوتن مجھ پر تشدد کرتی تھی، اسماعیل نے بھی خرچہ دینا بند کر دیا اور مجھے گھر سے نکال دیا۔ اس وقت تاج بی بی اپنے بھتیجے کے ساتھ رہائش پزیر ہیں جہاں وہ ایک چھوٹے سے کمرے میں دکان کھولے ہوئے ہیں اور اپنا گزر بسر کر رہی ہیں۔