وہ شخصیات جنہوں نے روح میں اترتی اذان کی مسحور کن آواز سن کر اسلام قبول کرلیا
اسلام میں عبادت کے لیے پکارنے کا طریقہ اذان ہے، جو دن کے پانچ اوقات میں دی جاتی ہے۔ اس لفظ کے معنی ہیں “سننا، اور باخبر ہونا”۔
اذان روحانیت کی طرف پہلا قدم ہے۔ اذان کا حسن صوت اور لحن بلالی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کون واقف نہیں، جن کے اذان نہ دینے پر سحر ہی نہ ہوئی۔ کیا جادوئی اثر ہو گا اس اذان میں جسے سننے کے لئے فرشتے زمین پر اتر آئیں۔ اذان کا مفہوم صحیح معنوں میں دلوں میں اترنا اور روحوں کو ہلانا ہے اگر اس کے ہر لفظ کو سمجھا جائے۔
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ سے مشورہ کیا کہ مومنوں کو نماز کی دعوت کے لئے کیا طریقہ اختیار کیا جائے تو لوگوں نے آگ اور گھنٹی کا ذکر کیا۔ انہوں نے یہودیوں اور عیسائیوں کے طریقوں کا ذکر کیا۔ پھر ایک صحابی عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا: یا رسول اللہ! میں نے کل رات ایک خوبصورت خواب دیکھا… دیکھتا ہوں کہ سبز لباس پہنے ہوئے ایک شخص نے مجھے اذان کے کلمات سکھائے اور ان الفاظ کے ساتھ لوگوں کو نماز کی طرف بلانے کا مشورہ دیا۔ پھر انھوں نے اذان کے کلمات پڑھے۔ الفاظ خوبصورت اور معنی سے بھرپور تھے۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے پہچان لیا کہ زید رضی اللہ عنہ کا خواب سچا تھا۔ انھوں نے زید کو اذان کے کلمات بلال رضی اللہ عنہ کو سکھانے کو کہا اور پھر حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے کھڑے ہو کر اذان دی۔ بلال رضی اللہ عنہ کی آواز مدینہ بھر میں گونج رہی تھی۔ لوگ دوڑتے ہوئے مسجد نبوی کی طرف آئے (صحیح البخاری 604، کتاب 10)۔
یہ اذان کی طاقت اور روحانی لذت ہی ہے جس نے بہت سے غیر مسلموں کو متاثر کیا اور ان کے اسلام میں داخلے کا سبب بنا۔ یعنی یہ بذات خود ایک تبلیغ ہے۔
٭ بی بی سی کی رپورٹر سیلی سعودی عرب /جدہ میں اذان کی آواز سن کر اپنے جذبات پر قابو نہ پا سکیں اور رو پڑیں ۔ان کا کہنا تھا کہ یہ آواذ اتنی سحر انگیز ہے کہ اس نے مجھے گنگ کر دیا ہے۔
ہالی ووڈ ایکٹر لیام نیسن اپنے ایک انٹرویو میں کہتے ہیں کہ وہ دو ماہ کے لئے اپنی فلم ٹیکن 2 کی شوٹنگ کے لئے استنبول رہے۔ پہلے ہفتے انھوں نے اذان کی آواز سن کر کانوں کو بند کر لیا۔ دوسرے ہفتے اس آواز نے انھیں کھینچنا شروع کر دیا۔ اور تیسرے ہفتے مکمل طور پر اس آواز کے سحر نے ان کو جکڑ لیا۔ ان کا کہنا ہے کہ بلاشبہ وہ ایک شاندار جگانے والی پکار ہے۔
٭ایک پروگرام journey to Islam میں اسلام کے دائرے میں داخل ہونے والے غیرمسلم لوگوں کے انٹرویوز نشر کیے جاتے ہیں کہ انھیں کس چیز نے مسلمان ہونے پر مائل کیا۔ سمیہ ویلری، فرنچ نژاد خاتون کہتی ہیں کہ میں ڈپریشن میں تھی مجھے اپنی زندگی کا مقصد نہیں سمجھ آتا تھا۔ عجیب بے چینی تھی میرے پاس سب کچھ تھا لیکن میں خوش نہیں تھی 20 سال شادی کو ہوگئے، لیکن میرے اندر ایک چیز تھی کہ یہ میری دنیا نہیں ہے میرے بچے بڑے ہوئے تو میں اپنی فیملی کی اجازت سے سیاحت کے لئے یوگوسلاویہ گئی- اس علاقے میں سب سے آخر میں بوسنیا پہنچی۔ بس وہیں میں نے اپنی پہلی اذان کی آواز سنی اس نے میرے دل کو شدید متاثر کیا مجھے نہیں پتا تھا کہ وہ کیا تھا بس وہ جو کچھ بھی تھا مجھے اپنی طرف کھینچ رہا تھا پھر اسلام کو سرچ کیا اس کو عملی طور پر دیکھا۔ اور استنبول چلی گئی اور کچھ عرصے بعد اسلام قبول کر لیا۔
نیو یارک ٹائمز اور دا اکانومسٹ سے منسلک فرنچ رپورٹر جولئن ڈرولن کہتے ہیں کہ ان کا شروع ہی سے روحانیت کی طرف کھنچاؤ تھا ۔وہ پادری بننا چاہتے تھے۔ ٖفرانس میں آج کل 70 فیصد لوگ atheist ہیں ان کا کوئی مذہب نہیں۔ پہلے انہوں نے بدھ مت اختیار کیا کیونکہ اس میں انھیں مراقبہ کی وجہ سے روحانیت محسوس ہوئی۔انھوں نے انٹرنیشنل جرنلسٹ کے طور پر 50 سے زیادہ ملکوں میں سفر کیا جن میں ظاہر ہے مسلم ممالک بھی تھے ۔ پہلے اسلام کو وہ عربوں کا مذہب سمجھتے تھے۔ پہلی بار انھوں نے Cyprus میں اذان کی آواز سنی بہت مسحور کن تھی جو انکے اسلام کی طرف کھنچاؤ کی بنیاد بنی۔ وہ مختلف مذاہب کو پڑھ رہے تھے اور اللہ سے راہ ہدایت کے طلبگار تھے۔ 2007 میں اذان سنی اور بالآخر 2012 میں عملی طور پر اسلام کے دائرے میں داخل ہو گئے۔
مؤذن لوگوں کو اللہ کے لیے نماز پڑھنے اور اللہ کے حکم کو پورا کرنے کی دعوت دیتا ہے۔ نبیﷺ نے فرمایا”قیامت کے دن مؤذن کی گردنیں سب سے لمبی ہوں گی۔” (مسلم: 750)۔ آپ نے یہ بھی فرمایا کہ اذان کی آواز سننے والا انسان ہو یا جن قیامت کے دن اس مؤذن کے حق میں گواہی دے گا۔ (بخاری: 583)
ہمارے ہاں عام مسجدوں میں مؤذن کا چناؤ کسی خاص صلاحیت پر نہیں ہوتا۔ اس مقصد کے لئے کراچی کے مختلف علاقوں کی اذان سنی لیکن جب ایک مسلمان ہونے کے ناتے میرے لئے متاثر کن نہیں تھیں تو غیر مسلم پر کیا اثر ہوگا۔ اگر انٹرنیٹ پر ہم مختلف مسلمان ممالک کی اذانوں کو سنیں تو سب کا انتہائی خوبصورت جدا جدا انداز نظر آئے گا ۔ پاکستان میں بھی اچھے مؤذن ہیں لیکن عام مسجدوں میں ان کے سیلیکشن کا خاص معیار نظر نہیں آتا۔ دوسرے مسلمان ممالک میں مؤذن کا چناؤ انکی مسحور کن آواز پر ہوتا ہے تاکہ وہ سیاحوں کو متاثر کر سکے۔ ٹوکیو کی ٹرکش مسجد کے امام کا کہنا ہے کہ یہ اذان ہی تو ہے جو دعوت اسلام دیتی ہے۔ یہاں ٹوکیو میں کتنے ہی نوجوان ہیں جو اذان سننے مسجد آتے ہیں اور پھر دھیرے دھیرے اسلام میں داخل ہوتے ہیں ۔ بے شک ہمیں مؤذن کے چناؤ پر توجہ دینی چاہئے، اذان تو اللہ کی طرف سے ہمیں تبلیغ کے لئے ایک خوبصورت تحفہ ملا ہے۔