زندگی میں سب کچھ تھا مگر سکون نہیں تھا ۔۔ مرنے سے چند لمحے قبل قرآن کی تلاوت کرنے والے تاجر نے اللہ کو اپنے قریب کیسے پایا؟
انسان کے لیے مشکل صورتحال اس وقت ہوتی ہے جب اسے پتہ ہو کہ اس کی موت قریب ہو، وہ اسی کشمکش میں اپنی زندگی گزار دیتا ہے۔
ہماری ویب ڈاٹ کام کی اس خبر میں آپ کو ایک ایسے ہی شخص سے متعلق بتائیں گے جو کہ مسلم دنیا میں کافی مشہور نام ہے
علی بنات نامی سماجی کارکن اس وقت سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئے تھے جب انہوں نے ایک پیغام جاری کیا جس میں شکر ادا کر رہے تھے کہ میرا انتقال ہو گیا ہے۔
دراصل علی بنات فلسطینی نژاد آسٹریلوی کاروباری شخصیت تھے، جو کہ سیکیورٹی اور الیکٹرک کمپنی کے مالک تھے، مگر 2015 میں ہونے والی کینسر کی تشخیص نے ان کی زندگی بدل دی تھی
علی بنات سماجی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا کرتے تھے ان کے اس انسانیت دوست رویے نے ہر ایک کو متاثر کیا تھا۔ چاہے کالا ہو گورا، عربی ہو یا عجمی۔ انہوں نے ہر ایک کو ایک نگاہ سے دیکھا اور دل میں ان کے لیے اچھا سوچا۔
علی بنات کی جانب سے اپنے آخری پیغام میں بھی کچھ ایسی ہی باتیں کی گئی تھیں جو کہ کسی کو بھی جذباتی کر دیں گی۔ علی نے کہ ہم اپنی خواہشات کو پورا کرنے کے لیے اللہ کی ہدایت کو بھول چکے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ بہت کم لوگوں کو یہ موقع ملتا ہے کہ انہیں پتہ ہو، کہ اب وہ اس دنیا سے جانے والے ہیں۔
علی کا کہنا تھا کہ ایک ہر لمحہ زندگی تبدیل ہو رہی ہے، جس طرح زندگی چل رہی ہے اس میں ہم اپنی خواہشات کے پیچھے بھاگ رہے ہیں
علی بنات کی شہرت اور دولت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ وہ 60 لاکھ کا صرف بریسلٹ پہنتے تھے، جبکہ 5 کروڑ کی گاڑی پاس ہوتی تھی، لیکن اللہ کی ہدایت نے انہیں بدل کر رکھ دیا، ان کا انتقال بھی رمضان المبارک میں تلاوت قرآن کے دوران ہوا تھا
لیکن وہ اس لیے سب سے زیادہ مقبول ہوئے تھے کہ انہوں نے اپنی ویڈیو کی شروعات میں کہا تھا کہ الحمداللہ میرا انتقال ہو گیا ہے۔ وہ آگے کے معاملات کو قبول کر چکے تھے اور تیاری کر رہے تھے