اس دنیا سے جانے کا میرا وقت آ گیا ہے ۔۔ کیا مشہور عالم دین مفتی زرولی کو اپنے انتقال کا پہلے ہی معلوم ہو گیا تھا؟
میرا اب وقت آ چکا ہے اس دنیا سے جانے کا۔ یہ الفاظ ہیں پاکستان کے ایک معروف عالم دین اور مفتی زرولی کے۔ مفتی زرولی خان جو کہ پاکستان کے بڑے عالم دین میں سے ایک ہیں اور یہ پاکستان میں ہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں مشہور ہیں۔
آج 2 سال ہو گئے ہیں ان کے انتقال کو لیکن اب ان کی ایک ویڈیو کافی گردش کر رہی ہے جس میں وہ کافی بیمار نظر آ رہے ہیں، ناک پر ایک نلکی بھی لگی ہوئی ہے لیکن پھر بھی لوگوں کو مسجد میں بیٹھ کر اسلام کی تبلیغ کر رہے ہیں ۔
اس ویڈیو میں وہ اپنے کسی ساتھی کو مخاطب کر کے کہتے ہوئے دیکھائی دے رہے ہیں کہ وقت کم ہے، میری روانگی ہے، سفر طویل ہے۔ ان کے یہ الفاظ ان کی موت سے چند روز قبل کے ہیں۔
کہا یہ جاتا ہے کہ ان کا انتقال کورونا وائرس کے باعث کراچی کے ایک نجی اسپتال میں 7 دسمبر 2020 کو ہوا مگر جمعیت علمائے اسلام کے رہنما قاری عثمان کہتے ہیں کہ مفتی صاحب کا انتقال کورونا وائرس سے نہیں ہوا بلکہ وہ تو گزشتہ 6 سالوں سے دمے ارو دل کے عارضے میں مبتلا تھے۔
اس کے علاوہ اگر مفتی صاحب کی نجی زندگی پر بات کی جائے تو سب سے پہلے آپکو یہ بتاتے چلیں کہ یہ سوابی کے قصبے جہانگیرا میں 1953 میں پیدا ہوئے علوم الاسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن سے سند فراغت حاصل کی اور مولانا یوسف بنوری، عبداللہ کاکا خیل جیسے اکابرین ان کے اساتذہ رہے۔انہوں نے احسن العلوم کی دینی درسگاہ قائم کی۔
اس کے علاوہ اگر مفتی صاحب کی نجی زندگی پر بات کی جائے تو سب سے پہلے آپکو یہ بتاتے چلیں کہ یہ سوابی کے قصبے جہانگیرا میں 1953 میں پیدا ہوئے علوم الاسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن سے سند فراغت حاصل کی اور مولانا یوسف بنوری، عبداللہ کاکا خیل جیسے اکابرین ان کے اساتذہ رہے۔انہوں نے احسن العلوم کی دینی درسگاہ قائم کی۔
یہی نہیں یہ ہزاروں علما کے استاد تھے، انہیں تفسیر و حدیث کے درس میں منفرد مقام حاصل تھا۔ ہمیشہ سے ہی ان سے علام حاصل کرنے کیلئے ملک بھر سے طلبہ آتے تھے ۔ مرحوم پوری زندگی درس و تدریس سے وابستہ رہے اس کے علاوہ وہ کئی کتابوں کے مصنف بھی ہیں۔