عمران خان کا کُرتا 9 سال بعد دوبارہ فروخت کے لیے کیوں پیش کیا گیا ؟ حیران کن وجہ سامنے آگئی
لاہور: (ویب ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) چیئرمین عمران خان کی تصاویر سے آویزاں کُرتوں کو فیشن ہاؤس ’کرما‘ نے 9 سال بعد دوبارہ فروخت کے لیے پیش کردیا۔
‘کرما‘ نے ابتدائی طور پر ’عمران خان کُرتا‘ کو 2013 میں متعارف کرایا تھا جو عام انتخابات کے دوران انتہائی مقبول ہوا تھا اور پی ٹی آئی کارکنان اسے جلسوں اور ریلیوں میں پہن کر شریک ہوا کرتے تھے۔
اس وقت کُرتے کو مختلف رنگوں میں فروخت کے لیے پیش کیا گیا تھا، جس پر عمران خان کی تصاویر آویزاں تھیں۔ اب فیشن ہاؤس ’کرما‘ نے ان ہی کُرتوں کو دوبارہ فروخت کے لیے پیش کردیا اور دعویٰ کیا کہ ان کُرتوں کی مانگ میں اضافہ ہوا ہے۔
فیشن ہاؤس نے ایک ایسے وقت میں پرانے کُرتوں کو دوبارہ متعارف کرایا ہے جب کہ حال ہی میں عمران خان کے خلاف قومی اسمبلی میں پیش کی گئی تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوئی تھی، جس کے بعد وہ وزارت عظمیٰ سے ہٹ گئے تھے۔
عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے اور ان کے وزارت عظمیٰ سے ہٹ جانے کے بعد فیشن ہاؤس نے پی ٹی آئی چیئرمین کی تصاویر سے آویزاں کُرتوں کو دوبارہ فروخت کے لیے پیش کیا۔تاہم اس بار فیشن ہاؤس نے کُرتوں کی قیمت بہت ہی زیادہ رکھی ہے، جس وجہ سے سوشل میڈیا پر اسے تنقید کا نشانہ بھی بنایا جا رہا ہے۔ لوگوں نے دعویٰ کیا کہ کمپنی نے خود انہیں کُرتے کی رقم 20 ہزار بتائی—اسکرین شاٹ اگرچہ فیشن ہاؤس نے آفیشل کُرتے کی قیمت کا اعلان نہیں کیا،
تاہم سوشل میڈیا پر دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ ایک کُرتے کی قیمت 20 ہزار روپے رکھی گئی ہے جب کہ پاجامے یا پینٹ کی علیحدہ قیمت 10 ہزار روپے رکھی ہے۔ یعنی مجموعی طور پر کُرتا اور پینٹ 30 ہزار روپے میں فروخت کیا جا رہا ہے جب کہ 2013 میں کُرتے کی رقم 4 ہزار روپے تک رکھی گئی تھی۔
عمران خان کُرتوں کی قیمت 30 ہزار روپے رکھے جانے پر فیشن ہاؤس پر کئی لوگ تنقید کر رہے ہیں جب کہ فیشن ہاؤس پر سیاسی ہونے کا الزام بھی لگا رہے ہیں۔ تاہم تنقید کے باوجود فیشن ہاؤس نے کُرتوں کی اصل رقم پر کوئی وضاحت نہیں کی۔