in

عمران خان نئے آرمی چیف لیفٹننٹ جنرل عاصم منیر سے کیوں خائف ہیں ؟ بی بی سی کی رپورٹ میں اصل کہانی سامنے آگئی

عمران خان نئے آرمی چیف لیفٹننٹ جنرل عاصم منیر سے کیوں خائف ہیں ؟ بی بی سی کی رپورٹ میں اصل کہانی سامنے آگئی

لاہور (ویب ڈیسک) بی بی سی کی ایک خصوصی رپورٹ کے مطابق ۔۔۔۔۔۔راولپنڈی کے علاقے ڈھیری حسن آباد سے تعلق رکھنے والے لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر نے اپنی سروس کا آغاز آفیسرز ٹریننگ سکول کے 17ویں کورس میں منگلا سے کیا تھا جس کے بعد انھیں فرنٹئیر فورس ریجمنٹ کی 23ویں بٹالین میں کمیشن دیا گیا تھا۔

بطور لیفٹیننٹ کرنل عاصم منیر نے سعودی عرب میں بھی فرائض سرانجام دیے ہیں۔ عاصم منیر نے جنرل قمر جاوید باجوہ کے ساتھ بطور بریگیڈیئر فورس کمانڈ ناردرن ایریاز بھی کام کیا ہے، جنرل قمر جاوید باجوہ اُس وقت ٹین کور کمانڈ کر رہے تھے۔اپنی سروس کے دوران وہ متعدد پوسٹوں پر تعینات رہے تاہم ان کی اہم تعیناتی سنہ 2017 میں بطور ڈائریکٹر جنرل ملٹری انٹیلیجنس (ڈی جی ایم آئی) تھی جس کے بعد سنہ 2018 میں انھیں لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے پر ترقی دی گئی۔سنہ 2019 میں انھیں کور کمانڈر 30 کور یعنی گوجرانوالہ میں بھی تعینات کیا گیا تھا اور اکتوبر 2021 میں انھوں نے اس عہدے کی کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل محمد عامر کے سپرد کی تھی۔اپنے کیریئر کے دوران وہ لگ بھگ آٹھ ماہ کے لیے ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز انٹیلیجینس ایجنسی (آئی ایس آئی) بھی کام کر چکے ہیں۔

عاصم منیر تھری سٹار جنرل ہیں اور فی الحال بطور کوارٹر ماسٹر جنرل (کیو ایم جی) پاکستان کی فوج میں ڈیوٹی نبھا رہے ہیں۔عاصم منیر نے محض آٹھ ماہ کے لیے بطور ڈی جی آئی ایس آئی اپنے فرائض انجام دیے۔ سابق وزیرِ اعظم عمران خان کے دور حکومت میں لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر کو فقط آٹھ ماہ تعیناتی کے بعد اس عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا اور ان کی جگہ لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کو بطور ڈی جی آئی ایس آئی تعینات کر دیا گیا تھا۔اس واقعے کے بارے میں ملٹری افسران کا دعویٰ ہے کہ ’انھیں عمران خان کے کہنے پر ہٹایا گیا تھا‘ تاہم عمران خان نے اس کے بارے میں کبھی کوئی وضاحت یا تردید نہیں

کی۔صحافی اعزاز سید دعویٰ کرتے ہیں کہ سابق وزیرِ اعظم عمران خان کے قریبی ساتھیوں نے لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر کا نام لے کر انھیں بطور آرمی چیف تعینات کیے جانے سے منع کیا تھا۔انھوں نے کہا کہ ’عمران خان یہ سمجھتے ہیں کہ اگر عاصم منیر آئے تو چونکہ انھوں نے بطور ڈی جی آئی ایس آئی ان کو مسترد کیا تھا، اس لیے آگے جا کر ان کے ساتھ کام کرنا سازگار نہیں ہو گا۔‘لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ایک طرف تو وہ زبردست افسر اور کمانڈر رہے ہیں لیکن دوسری طرف اس بات کی نشاندہی بھی کی جاتی ہے کہ بطور آرمی چیف ان کی تقرری سیاسی جماعتوں کے درمیان ایک ’سیاسی مسئلہ‘ بھی بن چکی ہے۔شاید یہی وجہ ہے کہ حکومت کی جانب سے ان کی نامزدگی کے بعد وزیر دفاع نے کہا کہ انھیں امید ہے کہ تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے صدر عارف علوی اس ضمن میں اپنی ذمہ داری نبھائیں گے

۔لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ امجد شعیب نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ عاصم منیر کے ساتھ ان کی پہلی ملاقات تب ہوئی تھی جب وہ بطور ڈی جی ایم آئی تعینات ہوئے۔تجربے کی بنیاد پر میں کہہ سکتا ہوں کہ عاصم منیر ایک اچھے افسر ہیں‘ تاہم انھوں نے کہا کہ چند حلقوں کی طرف سے ’اُن کے عہدے کو سیاسی بنا دیا گیا ہے۔‘عاصم منیر کی نامزدگی سے قبل ان کے بارے میں تکنیکی بنیادوں پر سوالات بھی اٹھائے جا رہے تھے۔ عاصم منیر 27 نومبر کو ریٹائر ہو رہے تھے اور جنرل قمر جاوید باجوہ 29 نومبر کو۔باقی معاملات ایک طرف لیکن ایک بات سبھی مانتے ہیں کہ عاصم منیر ایک ’آؤٹ سٹینڈنگ‘ افسر ہیں۔

Written by admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

ورلڈ کپ جتینے نہیں آئے بلکہ کس ایک ٹیم کو ہرانے آئے تھے، بنگلہ دیشی کھلاڑی کے انکشاف نے تہلکہ مچادیا

ورلڈکپ جیتنا ہے تو IPL مت کھیلو