اگر آپ کی نظر گہری ہے تو ان چہروں کو پہچانیے ذرا۔
کچھ چہرے ایسے ہوتے ہیں جو انسان کے سامنے جتنے بھی
سالوں کے بعد آئيں انسان کے دماغ میں ایک بتی سی جل جاتی ہے اور فوراً ان
گمشدہ چہروں کے نام یاداشت میں جگمگانے لگتے ہیں- مگر ایسا کمزور یادداشتوالے اور بھلکڑ لوگوں کے ساتھ نہیں ہوتا ہے۔ اگر آپ کا تعلق اسی کی دہائی
سے ہے اور آپ نے بھی ٹی وی پروگرام بہت ذوق و شوق سے اپنے بچپن میں دیکھے
ہوں گے یا حالات حاضرہ پر گہری نظر رکھنے کا شوق رکھتے ہیں تویقیناً یہ
تصاویر پہچاننا آپ کے لیے نا ممکن نہیں ہوگا اور ہمارا یہ چیلنج آپ جیت
سکتے ہیں- کچھ چیلنج جو صرف ذہین لوگ ہی جیت سکتے ہیں- 1: اس تصویر میں میجر
عزیز بھٹی شہید کون سے ہیں؟
اس تصویر میں نمبر 1 تصویر میجر عزیز بھٹی کے بچپن کی ہے-
میجرعزيز بھٹی شہید پاک آرمی کے وہ بہادر میجر تھے جنہوں نے 1965 کی جنگ
میں برکی کے محاذ پر بہادری کے ایسے جوہر دکھائے کہ 12 ستمبر 1965 کو ان کی
دشمن کے خلاف بے جگری سے لڑتے ہوئے شہادت ہوئی اور حکومت پاکستان نے ان کو
ان کی بہادری کے کارنامے کے بدلے نشان حیدر سے نوازا- 2: یہ پھولے
والے گالوں والی معصوم بچی کون؟اس معصوم سی بچی کو دیکھ کر سب کے ذہن میں جو خیال آرہا
ہے وہ بالکل درست ہے مسلم لیگ ن کی نائب صدر اور میاں نواز شریف کی بیٹی
مریم نواز کے بچپن کی اس تصویر میں ان کو دیکھ کر پہچاننے والے واقعی قابل
تعریف ہیں- 3: یہ مسکراتا مرد کسی
زمانے میں پاکستان کی طاقتور ترین شخصیت تھایہ تصویر فیلڈ مارشل ایوب خان کی ہے جس میں وہ
اپنی فیملی کے ساتھ نظر آرہے ہیں ایوب خان پاکستان کے دوسرے صدر اور پہلے
مارشل لا ایڈمنسٹریٹر تھے جنہوں نے 1958 میں اسکندر مرزا کی حکومت کا تختہ
الٹ کر ملک میں مارشل لا لگایا تھا- 4: بچپن کی ایک
سنہری یاد اور اس کے خالق کا نام بتائیںبچپن کی یادیں انسان ساری عمر نہیں بھول سکتا۔
کلیاں نامی پروگرام میں انکل سرگم کا کردار اور ان کی طنز بھری باتیں تو سب
کو یاد ہوں گی اور اس کے خالق فاروق قیصر کو کیسے بھلایا جا سکتا ہے جو کہ
کلیاں نامی پروگرام کے نہ صرف مصنف تھے بلکہ اس کے پروڈيوسر بھی تھے- 5: سروں کی
ملکہ جو ترنم بکھیرتی تھیںیہ ملکہ ترنم نور جہاں کی تصاویر ہیں جن کے 1965 کی جنگ میں گائے گئے ملی
نغموں نے سب کے خون کو ایسا گرمایا کہ ان کو حکومت پاکستان نے ملکہ ترنم کا
خطاب دیا- 6: کچھ لوگ جو امر ہو گئےیہ تصویر استاد نصرت فتح علی خان کی ہے جس میں وہ اپنی بیوی اور بیٹی کے
ساتھ نظر آرہے ہیں دنیا بھر میں قوالی کو انوکھے انداز میں عروج دینے والے
استاد نصرت علی خان گردوں کی خرابی کے سبب اب ہمارے درمیان نہیں مگر ان کے
گائے گانے اور قوالیاں آج بھی ان کی یاد دلاتی ہیں- ماضی کے وقت کی یہ کچھ بھولی بسری تصاویر اور لوگ آج بھی سب کی یاداشت میں
ہیں اور ان کو درست شناخت کرنے والے اسی کی دہائی کے لوگ واقعی انعام کے
مستحق ہیں-