جس انسان پہ کالا جادو ہو اس میں کون سی علامات ظاہر ہونے لگتی ہیں
بہت سے لوگ جادو ٹونے کے معاملے میں افراط و
سب سے زیادہ جادو کن لوگوں پر ہوتا ہے؟ وہ باتیں جو ہر کسی کے لئے جاننا ضروری ہوتی ہیں
بہت سے لوگ جادو ٹونے کے معاملے میں افراط و تفریط کا شکار ہیں۔ کچھ جو اس پر حد سے زیادہ یقین کرتے ہیں وہ اپنی ہر پریشانی کا ذمہ دار جادو ٹونے کو قرار دیتے ہیں۔ ایسے لوگوں کی باتیں سن کر یوں لگتا ہے گویا (معاذ اللہ) اللہ پاک نے یہ کائنات بنا کر جادوگروں کے رحم و کرم پر چھوڑ دی ہو اور جو اس کے برعکس ہوتے ہیں ان کے مطابق جادو جیسی کسی چیز کا وجود نہیں ہوتا اور ایسی باتیں محض ایک ڈھونگ ہیں۔ حالانکہ جادو سے متعلق حقیقت ان دو انتہاؤں کے درمیان میں ہے۔بطور مسلمان ہمارے لئے جادو کی تاثیر کو ماننا ضروری ہے کیونکہ یہ براہِ راست قرآن مجید اور متعدد صحیح احادیث سے ثابت ہے۔
جب کوئی جادوگر کسی پر جادو کرتا ہے تو یوں سمجھیں کہ جادوگر نے غلاظت اور گندگی اٹھا کر اس کی طرف پھینک دی۔ اب یہ متعلقہ شخص پر ہے کہ وہ اس غلاظت سے کس قدر متاثر ہوا، صرف اس کی ذات متاثر ہوئی یا اس کی فیملی بھی یا پھر اس کی رہائش گاہ بھی اس پلیدی کا شکار ہوئی اور اگر ہوئی تو کس قدر۔
اب اس گندگی کو ہٹانے کے کئی طریقے ہیں، جن میں سب سے بہتر یہ ہے کہ انسان اس طرح کی گندگی صاف کرنے والا آدمی ڈھونڈ کر اس سے صفائی کرائے اور بعد میں اس گندگی کی نحوست سے جو برے اثرات ہوئے انہیں بھی ختم کردے۔ دوسری صورت یہ ہے کہ انسان خود جھاڑو اٹھا لے۔ اگر خود صفائی کرے گا تو وقت زیادہ لگے گا کیونکہ اس طرز کی صفائی کا عام انسان کو تجربہ نہیں ہوتا، اس لئے اسے ایسی صفائی کرنے کے ماہرین سے پوچھنا چاہئے کہ یہاں کون سا “سرف” یا “صابن” کتنی مقدار میں کتنے دن تک استعمال کیا جائے گا تو مکمل صفائی ہوگی۔
جو شخص جادو کا شکار ہونے کے باوجود اس کا علاج نہ کرے اس کی مثال ایسی ہے جیسے کوئی آپ پر غلاظت پھینکے اور آپ کہیں میں اس غلاظت کو صاف نہیں کروں گا۔ اگر کوئی بار بار جادو کرے تو آپ کہیں میں بار بار علاج کیوں کراؤں، میں تو صرف ایک بار غلاظت صاف کروں گا، بار بار کی صفائی میں نہیں کروں گا۔ حالانکہ صفائی نصف ایمان ہے اور حدیث پاک میں صفائی کا لفظ استعمال ہوا ہے، یہ وضاحت نہیں کی گئی کہ ظاہری صفائی ہو یا باطنی یا روحانی۔
جادو ٹونے کے معاملے میں بہت سی غلط فہمیاں بھی بہت عام ہیں۔ مثال کے طور پر ایک شخص کہتا ہے مجھ پر کوئی جادو نہیں ہو سکتا، میں تو پانچ وقت کی نماز پڑھتا ہوں، دوسرا کہتا ہے مجھ پر نہیں ہو سکتا میں تو فلاں سلسلے میں بیعت ہوں، فلاں بزرگ سے میری نسبت ہے، فلاں تحریک سے میرا تعلق ہے۔۔۔۔ایسے لوگ بھول جاتے ہیں کہ تمام کائنات سے افضل ہستی محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر بھی جادو اثر انداز ہو گیا تھا، اور قرآن مجید یا حدیث پاک کی کسی کتاب میں یہ نہیں لکھا کہ پانچ وقت کے نمازی یا کسی بزرگ سے نسبت رکھنے والے پر کوئی جادو اثرانداز نہیں ہو سکتا۔ بلکہ میرے مشاہدے کے مطابق جو شخص دین کا کام زیادہ کرتا ہے اس پر جادو بھی ایک سے زیادہ مرتبہ کیا جاتا ہے۔
اب بات ہے جادو سے متاثر ہونے کی، تو یہ ضرور ہوتا ہے کہ آپ کا تعلق جتنی بڑی بزرگ ہستی سے ہوتا ہے، آپ اس کے بتائے ہوئے اوراد و وظائف جس قدر باقاعدگی سے کرتے ہیں اتنا ہی جادو آپ پر کم اثر انداز ہوگا یعنی یہ ہو سکتا ہے کہ جادو آپ کو مارنے کے لئے کیا جائے مگر آپ اس کے اثر سے محض معمولی بخار کا شکار ہو جائیں
یہ بات بھی یاد رکھنے کے قابل ہے کہ صوفی، بزرگ اور عامل یا روحانی معالج میں فرق ہوتا ہے۔ عام طور پر روحانی معالج کو بہت بڑا پیر سمجھ لیا جاتا ہے حالانکہ وہ صرف ایک عامل یا معالج ہے جس کا تعلق عملیات کے شعبے سے ہے جبکہ تصوف اور سلاسل اس سے بالکل مختلف شعبہ ہے
پرانے زمانے میں آبادی کم تھی، بیماریاں کم تھیں تو دوائیاں بھی کم تھیں، حکیم اور ڈاکٹر بھی کم تھے، آج بیماریاں زیادہ ہیں تو دوائیاں اور ڈاکٹر بھی زیادہ ہیں۔ اب اگر کوئی شدید بیماری میں مبتلا شخص ڈاکٹر کو کہے کہ میں صرف سیرپ یا گولی کھاؤں گا، نہ انجیکشن لگواؤں گا نہ ہی آپریشن کرواؤں گا تو اسے کوئی دانشمند نہیں کہے گا۔ بالکل اسی طر۔