اگر آپ بھی لنڈے کے کپڑے پہنتے ہیں تو جان لیں کہ انگریز اتنے مہنگے کپڑے کیوں پھینک دیتے ہیں اور انہیں کافور سے دھونا کیوں ضروری ہے؟
پاکستان میں مقیم لوگوں کی اکثریت لنڈے بازاروں کا رُخ کرتی ہے اور وہاں سے خریدے گئے کپڑے، جوتے اور دیگر اشیاء کا استعمال کرتی ہے
جس میں کوئی مزاحقہ نہیں کیونکہ مہنگائی عروج پر ہے اور ہر کوئی اتنی استطاعت نہیں رکھتا کہ وہ پائیدار چیزوں کا استعمال کرسکے بہرحال ان تمام چیزوں کے حصول کے لئے لنڈے بازار کسی نعمت سے کم نہیں ہیں۔
لیکن کبھی آپ نے سوچا ہے کہ ان لنڈے بازاروں میں موجود انگریزوں کے استعمال شدہ مہنگے کپڑے وہ کیوں پھینک دیتے ہیں؟ آخر انگریز اپنے خریدے ہوئے اتنے قیمتی کپڑے کیوں پھینک دیتے ہیں؟
۰ انگریز اپنے پہنے ہوئے کپڑے اس لئے پھینک دیتے ہیں کیونکہ ترقی یافتہ ممالک جیسے امریکہ، برطانیہ، سوئیڈن، آسٹریلیا وغیرہ میں نت نئے فیشن جلد از جلد متعارف ہوتے ہیں جس کی وجہ سے
ڈیزائن جلدی ہی پُرانے ہو جاتے ہیں تو استطاعت رکھنے والے انگریز ان کپڑوں کو ایسے اداروں کو فری میں دے دیتے ہیں جو کسی غریب کے پہننے میں کام آ جائیں یا شیلٹر ہوم میں دیتے ہیں۔ مگر کروڑوں کی تعداد میں جمع ہونے والے کپڑوں کو یہ شیلٹر ہوم انتظامیہ سیکنڈ ہینڈ اشیاء کی مارکیٹ میں بیچ دیتے ہیں
جس سے وہ بھی پیسہ کماتے ہیں اور وہ لوگ جو کہ بحری جہازوں کے ذریعے ان کپڑوں اور استعمال شدہ چیزوں کو دوسرے ممالک بھیجتے ہیں وہ بھی پیسہ کماتے ہیں۔
کافور میں سوڈیئم سلفیٹ اور بلیچنگ ایجنٹس پائے جاتے ہیں جو گندگی اور جراثیم کو چیزوں سے نکالنے میں مدد دیتا ہے یہی وجہ ہے
کہ تمام تر میلے کپڑوں کو اس سے دھویا جاتا ہے۔ کافور میں پھٹکری شامل کرکے لنڈے کے کپڑوں کو 1 گھنٹہ بھگوئیں اور پھر ان کو پانی سے دھولیں۔