ہیر کا دوپٹہ قبر سے باہر کیوں تھا؟ ہیر رانجھا کی قبر سے متعلق کچھ ایسی باتیں جو آج بھی حیرت میں مبتلا کردیں
ہر رانجھا کی محبت بھری داستان صرف پاکستان میں ہی نہیں بلکہ ہندوستان میں بھی مشہور ہے۔ ظاہر ہے انہوں نے اپنی محبت کو اس خاص انداز میں مکمل کیا کہ دنیا حیران رہ گئی۔ رانجھے کو اس کے بھائیوں نے باپ کی جائیداد سے فارغ کردیا تو وہ جھنگ آگیا اور وہیں رہنے لگا۔
رانجھے کو ہیر پسند آگئی اور ہیر کے والد نے رانجھے کو اپنی بکریاں چراہنے کے لئے رکھ لیا۔ دونوں کی ملاقاتیں ہوتی رہیں لیکن ہیر کے چاچا کو یہ بات بالکل پسند نہ آئی اور ان کی کہانی میں ہیر کا چاچا ہی وہ واحد کردار تھا جس کی وجہ سے دو محبت کرنے والے ایک ساتھ نہ رہ سکے۔
ہیر کی شادی کہیں اور ہوگئی اور رانجھا اس غم کو برداشت نہ کرسکا، اس نے وہ شہر چھوڑ دیا اور ایک چھوٹے سے گاؤں میں پناہ لی اور جوگی کا روپ دھار لیا۔ کئی سالوں کے بعد رانجھے کو اتفاق سے اس گھر میں بلایا گیا جہاں ہیر رہتی تھی، اس کو کسی سانپ نے ڈس لیا تھا، اس کا زہر رانجھے نے ہی نکالا تھا۔ یہاں سب سے زیادہ حیران کن بات یہ ہے کہ ہیر کی نند کو معلوم تھا کہ ہیر کسی سے محبت کرتی ہے اور جب رانجھے کو دیکھا تو اس کو معلوم ہوا ہیر کی اصل محبت کون ہے۔
اس کے بعد ہیر کی نند نے اس کی مدد کی اور رانجھے کے ساتھ ہیر کو بھگانے میں بھی اسی کا ہاتھ تھا۔ اس واقعے کے بعد ہیر کے گھر والوں نے اس کی اور رانجھے کی شادی کروانے کی رضامندی ظاہر کردی، لیکن چونکہ ہیر کا چاچا ظالم تھا وہ نہیں چاہتا تھا کہ ہیر اور رانجھا ایک ہوں۔ اس نے لوگوں کو بھڑکایا اور ہیر کے ساتھ رانجھے کو بھی مارنے کا منصوبہ بنایا
جھنگ میں جس جگہ ان کا مزار ہے وہاں ایک ٹیلا تھا جہاں ہیر اور رانجھا دونوں ایک ساتھ بیٹھے تھے، کہ اچانک لوگ ان پر حملہ آور ہوگئے اور دونوں نے اللہ سے اپنی محبت کو قائم رکھنے اور ایک ساتھ مرنے کی قسم کھائی۔ جس کو خُدا نے قبول کیا اور بتایا جاتا ہے کہ زمین کا کچھ حصہ وہاں الگ ہوا اور دونوں ایک ساتھ اس کے اندر دفن ہوگئے۔ مگر ہیر کا دوپٹہ اس سوارخ کے اندر سے آدھا باہر تھا۔
یہی وجہ ہے کہ ہیر کا دوپٹہ قبر کے باہر تھوڑا سا باقی رہ گیا تھا اور پھر جب تک کچی قبر رہی وہ دوپٹہ یونہی باہر رہا، لیکن پکی قبر بننے کے بعد وہ دوپٹہ بھی اندر دبا دیا گیا۔
کہا جاتا ہے کہ ہیر اور رانجھا ایک ہی قبر میں دفن ہیں اور ان کی قبر کے اوپر چھت نہیں ہے اور نہ آج تک اس میں بارش کا پانی داخل ہوا۔ جس کی حقیقت یہ ہے کہ پہلے زمانے میں جب کسی کا مقبرہ بنایا جاتا تھا تو اس علاقے میں ان کی چھتیں نہیں بنائی جاتی تھیں،
ابلتہ اوپر سے کچھ حصہ خالی چھوڑ دیا جاتا تھا، ہیر کی قبر کے اوپر مقبرے کی چھت کئی مرتبہ بنائی گئی لیکن وہ ٹہر نہ سکی۔ اس میں بارش کا پانی داخل ضرور ہوتا ہے مگر حفاظتی اقدام انتظامیہ کی جانب سے فوری طور پر کیے جاتے ہیں۔
کچھ لوگ اس کو مائی ہیر کی کرامات کہتے ہیں جوکہ سائنسی اعتبار سے بالکل بھی درست نہیں ہے۔