سرکاری ملازمین بھنگڑے ڈالیں، آخر کار اللہ نے سن لی، وہ اعلان ہوگیا جس کا برسوں سے انتظار تھا
سرکاری ملازمین مٹھائیاں بانٹیں آخر حکومت نے ان کی سن لی – بریکنگ نیوز وفاقی وزیرخزانہ شوکت ترین نے سرکاری ملازمین کو خوش خبری سناتے ہوئے جی پی فنڈ پر10 فیصد ٹیکس واپس لینے کا اعلان کردیا۔ تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیرخزانہ شوکت ترین نے بتایا کہ سرکاری
ملازمین کے جی پی فنڈ پر لگایا گیا 10 فیصد ٹیکس واپس لے لیا گیا ہے ، سرکاری ملازمین کے میڈیکل بلز، ڈیری مصنوعات اور نابینا افراد کے لیے خصوصی موبائل پر ٹیکس واپس لے لیا ہے اس کے علاوہ ایک ہزارسی سی تک گاڑیوں پر ٹیکس کی بھی چھوٹ دے دی گئی ہے۔قومی اسمبلی اجلاس میں بجٹ سیشن کو سمیٹتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم رواں سال ریونیو کا ہدف مکمل کریں گے اور ٹیکس نادہندگان کی گرفتاری بھی ہوسکتی ہے ، فوڈ آئٹمز پر ٹیکس واپس لے لیے گئے ہیں ، آٹے اور اس سے منسلک آئٹمز پر بھی کوئی ٹیکس نہیں ہوگا جب کہ پولٹری فیڈ پر ٹیکس 17 سے کم کرکے 10فیصد کردیا گیا اس کے علاوہ سونے اور چاندی پر ٹیکس 17 سے کم کرکے 7 اور 3 فیصد کیا گیا ہے اور موبائل فون پر 5 منٹ سے زائد کال پر 75 پیسے ٹیکس لگایا ہے تاہم زرعی مشینری پر ٹیکس کم کر دیا گیا ہے ، زرعی اجناس کی فروخت کے لیے نیا نظام لایا جا رہا ہے ، پراپرٹی پرٹیکس کی شرح 35 سے20 فیصد کردی گئی ہے۔ علاوہ ازیں وفاقی وزیرخزانہ شوکت ترین نے کہا کہ سرکاری ملازمین کو کارکردگی کی بنیاد پر مراعات دیں گے، گھوڑے اور گدھے میں فرق کریں گے، سب ملازمین کو ایک جیسی
مراعات نہیں ملنی چاہئیں، درست بات ہے ملازمین کو مہنگائی کے تناسب سے ریلیف ملنا چاہیے ، آئی ایم ایف خود نہیں آتا ، آئی ایم ایف کے پاس ہمیں خود جانا پڑتا ہے،میرے دور میں جب ہم آئی ایم ایف کے پاس گئے تھے تو اس وقت دہشت گردی کی جنگ جاری تھی ، تو امریکا، یورپ ہمارے ساتھ تھے، اس وقت خطے کی جیو پولیٹیکل صورتحال مختلف ہے، مغربی ممالک نے ہمارے اوپر سے ہاتھ اٹھائے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس بار آئی ایم ایف نے سخت شرائط رکھ دی ہیں، لیکن کورونا کی وجہ سے کافی چیزیں واپس آئی ہیں ، بجلی اور گیس کے ٹیرف میں اضافہ ہوا، جس سے غربت بڑھی ، عمران خان کو داد دیتا ہوں اس نے کنسٹرکشن انڈسٹری اور زراعت کی سرگرمیوں کو جاری رکھا ، آئی ٹی سیکٹر میں گروتھ کی کافی گنجائش ہے، صنعت کو فروغ دیں گے اورآئی ٹی اور سافٹ ویئر کو صنعت کا درجہ دیں گے ، ٹیکس جو دے رہا ہے، ہم اس کے پیچھے لگے رہتے ہیں، ہم ٹیکس کو بڑھاتے نہیں ہیں، سیلز ٹیکس میں ٹیکنالوجی استعمال نہیں کررہے، اب ہم ٹیکس نیٹ کو بڑھائیں گے۔