صحابہ اکرمؓ اجمین کی حا لت پر پیارے نبی کریم ﷺکا رونا
صحابہ اکرمؓ اجمین کی حا لت پر پیارے نبی کریم ﷺکا رونا حضرت علیؓ فرما تے ہیں۔ میں سردی کی وقت اپنے گھر سے نکلابھوک
بھی لگی ہوئی تھی بھوک کے مارے برا حال تھا سردی بھی بہت تنگ کر رہی تھی ہمارے ہاں بغیر رنگی ہوئی کھال پڑی تھی جس
میں سے کچھ بو بھی آرہی تھی اسے میں نے کاٹ کر گلے میں ڈال لیا اور اپنے سینے سے با ندھ لیا تا کہ اس کے ذریعہ کچھ تو گرمی حاصل ہو ۔اللہ کی قسم گھر میں میرے کھانے کی کوئی چیز نہیں تھی اگر حضور اقدسﷺکے گھر تو (وہ مجھے مل جاتی ) وہاں بھی کچھ نہیں تھا
میں مدینہ منورہ کی ایک طرف کو چل پڑا وہاں ایک یہودی اپنے باغ میں تھا میں نے دیوار کے سوراخ سے اس کی طرف جھانکااس نے کہا اے عربی !کیا با ت ہے؟(مزوری پر کام کروگے) ایک ڈول پانی نکالنے پر ایک کھجور لینے کو تیار ہو
؟میں نے کہا ہاں باغ کا دروازہ کھولو۔اس نے دروازہ کھول دیا۔میں اندر گیا اور ڈول نکالنے لگااور وہ مجھے ہر ڈول پر ایک کھجوردیتا رہا ۔ یہاں تک کہ میری مٹھی کھجوروں سے بھر گئی اور میں نے کہا اب مجھے اتنی کھجوریں کافی ہیں ۔پھر میں وہ کھجوریں کھائیں
اور بہتے پانی سے منہ لگا کر پیا۔پھر میں حضور ﷺ کی خدمت میں آیا ۔ اور مسجد میں آپ کے پاس بیٹھ گیا ۔حضور اقدسﷺ اپنے صحابہ کی ایک جماعت میں تشریف فرما تھے اتنے میں حضرت مصب بن عمیرؓ اپنے پیوند والی چادر اورھے ہوئے آئے۔
جب حضور اقدس ﷺ نے انہیں دیکھا تو ان کا نازونعمت والا زمانہ یا دآگیا اور اب انکی موجودہ حالت فقروفاقہ والی حالت بھی نظرآرہی تھی اس پرحضور ﷺ کی آنکھوں سے آنسو بہہ پڑے اور آپ رونے لگے پھر آپ نے فرمایا (آج تو فقروفاقہ اور تنگی کا زمانہ ہے لیکن) تمہارا اس وقت کیا حال ہوگا
جب تم میں ہر آدمی صبح ایک جوڑہ پہنے گا اور شام کو دوسرا اور تمہارا گھروں پر ایسے پردے لٹکائے جائیں گے جیسے کعبہ پر لٹکائے جاتے ہیں ۔ہم نے کہا پھر تو ہم اس زمانے میں زیادہ بہتر ہوں گے۔ضرورت کے کاموں میں دوسرے لگا کریں گے ۔
ہمیں لگنا نہیں پڑئے گا اور ہم عبادت کے لئے فارغ ہو جائیں گے۔حضورﷺ نے فرمایا نہیں آج تم اس دن سے بہتر ہو(کہ دین کا کام تم تکلیفوں اور مشقت کے ساتھ کر رہے ہو۔