جو کماتے سب یتیموں میں بانٹ دیتے تھے کیونکہ ۔۔ مہنگی ترین گھڑی رولیکس کے مالک کی کہانی جانئے
جو کماتے سب یتیموں میں بانٹ دیتے تھے کیونکہ ۔۔ مہنگی ترین گھڑی رولیکس کے مالک کی کہانی جانئے
جانئےرولکس
گھڑی کا نام تو آپ نے سنا ہو گا یہ ایک مہنگی تھیگھڑی ہے رولیکس گھڑیوں کے مالک کے بارے میں
بہت کم لوگ جانتے ہیں رولیکس کے مالک ہنس ولزڈورف 1981کوجرمنی میں پیدا ہوئے۔
اگرچہ ان کا گھرانہ مڈل کلاس تھا لیکن ہنس 12 سالکے ہی ہوئے تھے کہ باپ کا سایہ ان کے سر سے اٹھ گیا۔ جس کے بعد ان کینگہداشت کی ذمہ داری ان کے ایک انکل آنٹی کے پاس آگئ جنھوں
نے ہنس کو فوری طور پر بورڈنگ اسکول میں داخل کروادیا۔ اگرچہہنس کو یہ صورت حال بالکل پسند نہیں آئی لیکن اس نے دل لگا کر تعلیم حاصل کی اور انگریزی زبان پر عبور حاصل کیا کیونکہ وہ جانتا تھا
کہ مستقبل میں یہ زبان اس کے کام آئے گی۔ جب ہنس کو محسوس ہواکہ اس نے مناسب تعلیم حاصل کرلی ہے تو اس نے بورڈنگ کو خیرباد کہہ دیا اور عملی زندگی میں قسمت آزمانے نکل
پڑا۔ ہنس کو ایک گھڑی بنانے والی کمپنی میں نوکری ملی وہ انگریزی جانتے تھے اس وجہ سے خط و کتابت میں ان کا نام سرفہرست تھا پھر ڈیوس نامی شخص سے ان کی ملاقات ہوئی
تو وہ ایک بزنس مین تھا آہستہ آہستہ ان کیدوستی ہوگئی ہنس اور ڈیوس نے رولکس کے نام سے گھڑیاں بنانا شروع کی جو وقت کے ساتھ ساتھ پوری دنیا میں مشہور ہو گئی اگرچہ رولیکس ایک بہت بڑا برانڈ ہے
لیکن اس کے باوجود یہ ایک غیر منافع بخش ادارہ ہے کیونکہ اس ادارے کے ماتحت افراد کو تنخواہ دینے کے علاوہ رولیکس تمام پیسہ یتیم خانوں کو خیرات کردیتا ہے۔ مختلف بینالاقوامی جرائد کے مطابق رولیکس اپنی کمائی کا 90 فیصد حصہ یتیم خانوں میں خیرات کردیتا ہے جس کی وجہ یہی ہے کہ ادارے کا مالک ہنس ولزڈورف خود بھی ایک یتیم تھا۔