ملتان میں پیدا ہونے والا ہندوستان کا بادشاہ بہلول لودھی جس رات پیدا ہوا اسی رات اس گھر پر کیا قیامت گزری ؟ پرانا تاریخی واقعہ
یہ تاریخی حوالہ ہے کہ ہندوستان کے تین بادشاہ ملتان میں پیدا ہوئے، ایک بہلول لودھی دوسرے محمد شاہ تغلق اور تیسرے احمد شاہ ابدالی۔
بہلول لودھی کے بارے میں تاریخی کتابوں میں یہ بات درج ہے کہ ان کی پیدائش یکم جون 1401ء کو ملتان میں ہوئی،پیدائش کے وقت اچانک مکان کی چھت گر گئی
اور بہلول لودھی کی والدہ فوت ہو گئی ،مرحومہ کو ملبے سے نکالا گیا اور اس امید پر پیٹ چاک کیا گیا کہ شاید بچہ زندہ ہو تو اللہ نے کرم کیا بچہ زندہ تھا، بہلول لودھی کا والد لڑائی میں گزر گیا تو
بچے کو ان کے چچا سلطان خان جو سرہند کو صوبیدار تھا ،کے پاس بھیج دیا، سلطان خان نے تربیت کی ، جوان ہونے پر بیٹی کا رشتہ دیا اور ایک دن وہ دہلی کا بادشاہ بنا۔ سلطان بہلول لودھی کے 1451ء میں دہلی کا اقتدار سنبھالنے کے چار سال بعد اسلام خان نے سیت پور میں جاگیر کی منظوری حاصل کی۔ 1455
ء میں سیت پور میں ریاست کا قیام عمل میں آیا، اگر چہ اسلام خان اور اس کا خاندان لودھی النسل تھا۔ جلیل پور کے آثار 1963ء میں دریافت کئے گئے، یہ آثار ہڑپہ سے 46میل جنوب مغرب میں ملتان سے 46میل شمال مشرق اور عبدالحکیم کے قصبہ سے صرف ڈیڑھ میل کے فاصلے پر جلیل پوری نامی گائوں کے قریب ہیں ،
ان کا رقبہ 1400×1200فٹ ہے، ان کی کھدائی کے دوران قبل از ہڑپائی دور اور ابتدائی ہڑپائی دور کے آثار برآمد ہوئے ، یہاں قبل از ہڑپائی دور کی ظروف سازی اپنی ابتدائی حالت میں ملتی ہے۔ اس کے علاوہ دھنی وال میں ہزاروں برس پرانے آثار دریائے بیاس کے بائیں کنارے پر مغل والا کے صرف دو میل کے فاصلے پر واقع ہیں
، یہ آثار بھی ہڑپہ اور موہنجوداڑو کے ہم عصر اور کچھ ان سے بھی پہلے کے بتائے جاتے ہیں۔ ملتان کے قصبہ تلمبہ کی تاریخ بھی ڈھائی ہزار سال پرانی بتائی جاتی ہے۔ 1857ء کی لڑائی میں ملتان رجمنٹ نے بغاوت کی اور انگریز کی بجائے مسلمانوں کا ساتھ دیا
جس کی بناء پر حریت پسندوں پر سخت ستم ڈھائے گئے، ملتان کے جاگیرداروں ، گدی نشینوں، مخادیم اور ہندو مہاجنوں نے غداری کی، غداروں کے ہاتھوں لکھی گئی تاریخ میں حریت پسندوں کو جانگلی قرار دیا گیا جبکہ غداروں کو ہیرو بنا کر جاگیریں دی گئیں۔