حضورﷺنے فرمایا : جب بھی کھانا کھاؤ بھوک رکھ کر کھانا کھاؤیہ 4چیزیں انسان کے چہرے کی رونق بڑھاتی ہیں
آقائے دو عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے کہ چار چیزیں انسان کو پریشان اور بیمار کر تی ہیں ۔زیادہ باتیں کرنا ،زیادہ سونا ،زیادہ کھانا ،زیادہ لوگوں سے میل جول۔ آقائے دوعالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ آپ جب بھی کھانا کھاؤ بھوک رکھ کر کھانا کھاؤ تا کہ آپ کی صحت برقرار رہے آپ کسی بیماری میں مبتلا نہ ہوں زیادہ کھانے سے انسان بہت سی بیماریوں سے مبتلا ہو سکتا ہے
آقائے دو عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ چار چیزیں آپ کو ختم کر دیتی ہیں ۔پریشانی ،غم ، بھوک ،دیر سے سونا۔نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم اللہ نے فرمایا چار چیزو ں سے چہرے کی رونق ختم ہوجاتی ہے اور خوشیاں چلی جاتی ہیں ،جھوٹ بولنا،عزت نہ کرنا یا غلط بات پر اصرار ،بغیر جانے بحث کرنا،کسی غلط چیز کو بنا خوف کے کرگزرنا۔
آقائے دو عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ چار چیزیں انسان کے چہرے کی رونق کو بڑھا دیتی ہیں چہرہ روشن اور منور ہوجاتا ہے ،پرہیزگاری، وفاداری،رحم دلی، دوسروں کے بغیر کہے ان کی مدد کرنا۔حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
ایک آدمی کی جب موت کا وقت آیا اور وہ اپنی زندگی سے مایوس ہوگیا تو اُس نے اپنے اہل و عیال کو وصیت کی: جب میں مر جاؤں تو میرے لئے بہت سا ایندھن اکٹھا کر کے آگ جلانا (اور مجھے جلا دینا)، جب آگ میرے گوشت کو جلا کر ہڈیوں تک پہنچ جائے تو میرے جسم کو لے کر پیس ڈالنا اور کسی گرم ترین دن میں یا جس روز تیز ہوا چلے
تو میری راکھ کو دریا میں ڈال دینا۔ پس اللہ تعالیٰ نے اس کے اجزا کو جمع کیا اور فرمایا: تو نے ایسا کیوں کیا؟ اُس نے جواب دیا: محض تجھ سے ڈرتے ہوئے، پس اﷲ تعالیٰ نے اُس کی مغفرت فرما دی۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ایک شخص، جس نے کوئی نیکی نہیں کی تھی کہا: جب وہ مر جائے تو اُسے جلا دیا جائے،
پھر اُس کی آدھی راکھ خشکی میں اور آدھی سمندر میں بہا دی جائے۔ کیونکہ خدا کی قسم، اگر اللہ تعالیٰ نے اُس پر قابو پایا تو ضرور اُسے اتنا عذاب دے گا جتنا ساری دنیا میں کسی کو عذاب نہ دیا ہو گا۔ (سو اُس کے اہلِ خانہ نے ایسا ہی کیا)
پس اللہ تعالیٰ نے سمندر کو حکم دیا تو اس نے اس کے سارے ذرے اکٹھے کر دیئے اور خشکی کو حکم دیا تو جو ذرے اس کے اندر تھے اس نے جمع کر دیئے پھر اُس سے دریافت فرمایا: تو نے ایسا کیوں کیا؟ اُس نے عرض کیا: (اے اﷲ!) تو اچھی طرح جانتا ہے، تجھ سے ڈرتے ہوئے۔ پس اﷲ تعالیٰ نے اُسے بخش دیا۔