اگر سچے دل سے اللہ کو یاد کروں
اگر سچے دل سے اللہ کو یاد کروں
اورنگ زیب عالمگیر نے ہندوستان پر سب سے زیادہ عرصے تک حکومت کی تھی۔ اس نے اڑتالیس سال حکومت کی۔ اورنگ زیب میں بے شمار خوبیاں تھیں لیکن دو خوبیاں زیادہ نمایاں تھیں۔ اس کی پہلی خوبی ایمانداری تھی، وہ اپنے ذاتی اخراجات قرآن مجید کی کتابت کر کے اور ٹوپیاں سی کر پورے کرتا تھا اور اس کی دوسری خوبی اس کی یادداشت تھی۔ وہ ہزاروں لوگوں کو
ان کی شکل اور آواز سے پہچان جاتا تھا۔ ایک بار ایک بہروپیے نے اورنگ زیب عالمگیر سے شرط لگائی کہ جناب اگر میں آپ کو دھوکا دینے میں کامیاب ہو جاﺅں تو آپ مجھے کیا دیں گے۔ بادشاہ نے کہا ”جو تم چاہو‘ تمہیں مل جائے گا“ وہ بہروپیا چلا گیا چند ماہ بعد وہ تاجر بن کر دربار میں داخل ہوا، بادشاہ نے اسے فوراً پہچان لیا۔ دو تین سال بعد وہ سفیر بن کر دربار میں آیا، بادشاہ نے اسے اس بار بھی پہچان لیا۔
وہ دربار سے نکلا حیدرآباد دکن گیا اور وہاں ایک پہاڑ پر دریش بن کر بیٹھ گیا۔ وہ سارا سارا دن، ساری ساری رات عبادت کرتا رہتا تھا۔ تھوڑے عرصے کے بعد وہ پورے علاقے میں درویش مشہور ہو گیا۔ شروع میں علاقے کے لوگ اس کے پاس آنے لگے۔ پھر حیدر آباد کے امراء اس کے پاس پہنچ گئے۔ پھر دلی کے دربار کے وزراء وہاں آنے لگے اور ایک دن اورنگ زیب عالمگیر بھی
اس کی کٹیا میں داخل ہو گیا۔ بادشاہ اس کی شخصیت سے اتنا مرعوب ہو گیا کہ وہ اس کے پاﺅں میں بیٹھ گیا۔ بہروپیے نے بادشاہ کو پاﺅں میں بیٹھا دیکھا تو اس نے قہقہہ لگایا اور بولا ”جناب آپ نے مجھے پہچانا، اورنگ زیب بولا ”نہیں“ بہروپیا بولا ”جناب میں وہی بہروپیا ہوں اور آپ شرط ہار چکے ہیں“ بادشاہ نے اپنی ناکامی تسلیم کی اور اس سے کہا ”ہاں اب تم مانگو کیا مانگتے ہو“ بہروپیے نے عرض کیا ”جناب میں جھوٹے منہ سے اللہ کا نام لیتا تھا۔
اللہ نے میرے فریب کو بھی اتنی اہمیت دی کہ آج آپ میرے قدموں میں بیٹھے ہیں۔ میں اگر سچے دل سے اپنے اللہ کو یاد کروں تو آپ تصور کیجئے اللہ تعالیٰ مجھے کیا کیا نہیں دے گا“۔ بہروپیے نے یہ کہا۔ بادشاہ کو سلام کیا اور جنگل میں نکل گیا۔ ہمارے حکمران، ہمارے سیاستدان جھوٹے منہ سے جھوٹے وعدے کرتے ہیں لیکن اللہ تعالیٰ اور
عوام دونوں ان جھوٹے وعدوں کے باوجود انہیں اقتدار کے تخت پر بیٹھا دیتے ہیں۔ کاش یہ لوگ ایک بار یہ سوچ لیں کہ ہم لوگ اگر سچے دل سے عوام سے وعدے کریں اور ان وعدوں کو پورا کرنے کی کوشش کریں تو اللہ تعالیٰ ہمیں کس قدر نواز دے گا۔
کاش یہ لوگ ایک لمحے کیلئے یہ جان لیں اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں جھکنے والا سر انسان کو ہر بت اور ہربت کی دہلیز سے آزاد کردیتا ہے۔ کاش یہ لوگ ایک بار صرف ایک بار سچے دل سے عوام کی خدمت کریں مجھے یقین ہے اس ملک میں کوئی طاقت ان کے اقتدار سے ٹکرانے کی جرات نہیں کرے گی۔ اللہ تعالٰی ہم سب کا حامی وناصر ہو. آمین