in

5 جولائی 1977،وہ وقت جب اسمبلیاں تحلیل اور مارشل لا نافذ کردیاگیا

5 جولائی 1977،وہ وقت جب اسمبلیاں تحلیل اور مارشل لا نافذ کردیاگیا

لاہور(ویب ڈیسک) ملک کی تاریخ میں 5 جولائی 1977 کا دن فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ یہی وہ دن تھا جب سورج طلوع ہونے سے قبل ہی پورے ملک میں مارشل لاء نافذ کردیا گیا۔فوج کی اس کارروائی کو آپریشن فیئر پلے کا نام دیا گیا۔5 جولائی کی صبح چھ بجکر چار منٹ پر مسلح افواج کے

ایک ترجمان کی جانب سے اعلان کیا گیا کہ مسلح افواج نے 5 جولائی کی صبح سے ملک کا نظم ونسق سنبھال لیا ہے اور تمام سیاسی رہنما عارضی حفاظت میں ہیں۔ ایسا عظیم انقلاب برپا ہونے کے باوجود ملک میں حالات مکمل طورپر معمول کے مطابق رہے۔ کہیں بھی کسی قسم کا کوئی ردعمل یا احتجاج نہیں ہوا، بلکہ کراچی سمیت ملک کے بڑے شہروں میں بعض مقامات پر مٹھائیاں تقسیم کی گئیں۔

اسی روز جنرل محمد ضیاء الحق نے راولپنڈی میں صدر مملکت فضل الہٰی چوہدری اور سپریم کورٹ کے چیف جسٹس یعقوب علی خاں سے ملاقات کی۔5 جولائی کو 1977 کے مارشل لاء کے نفاذ سے متعلق ایک غیرمعمولی گزٹ شائع ہوا جس میں اعلان کیا گیا کہ چیف آف آرمی اسٹاف جنرل محمد ضیاء الحق نے پورے ملک میں مارشل لاء نافذ کرکے چیف مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر کا عہدہ سنبھال لیا ہے اور حکم دیا ہے کہ: 1۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان کا دستور معطل رہے گا۔2۔ قومی اسمبلی ، سینیٹ اور صوبائی اسمبلیاں توڑ دی گئی ہیں۔ 3

۔ وزیر اعظم ، وفاقی وزراء، وزرائے مملکت ، وزیراعظم کے مشیر، قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر، سینیٹ کے چئیرمین اور ڈپٹی چیئرمین ، صوبائی گورنر، صوبائی وزرائے اعلیٰ اور صوبائی وزراء اپنے عہدوں پر قائم نہیں رہیں گے۔ 4۔ صدر پاکستان اپنے عہدہ پر کام کرتے رہیں گے۔ 5۔ پورا ملک مارشل لاء کے تحت آگیا ہے۔5جولائی 1977 کو مارشل لاء کے نفاذ کے ساتھ ہی چاروں صوبوں میں نئے گورنروں اور مارشل لاء ایڈمنسٹریٹرز کی تعیناتی عمل میں آئی۔ 5 جولائی کی شام جنرل محمد ضیاء الحق نے چیف مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر کی حیثیت سے ریڈیو اور ٹیلی ویژن پر قوم سے خطاب کیا۔

اس خطاب کے اہم نکات مندرجہ ذیل ہیں: “میرے عزیز ہم وطنو۔۔ السلام و علیکم۔میرے لئے اس عظیم وطن کی عظیم قوم سے خطاب کرنا ایک بڑا اعزاز ہے ۔ آپ کے علم میں یہ بات آچکی ہے کہ مسڑ ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت ختم ہوچکی ہے اور اس کی جگہ ایک درمیانی مدت کی حکومت نے سنبھال لی ہے۔ یہ کارروائی میرے احکام کی تعمیل میں عمل میں آئی ہے ۔ اس دوران سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو،

ان کے رفقاء اور قومی اتحاد کے رہنما بجز بیگم نسیم ولی خان زیر حفاظت رہیں گے۔اس اقدام پر ملک کے گوشے گوشے سے تہنیتی پیغامات کی وصولیابی کا سلسلہ جاری ہے جس کے لئے میں قوم کا اور مسلح افواج پاکستان کا شکر گزار ہوں۔افواج پاکستان کی ہمیشہ یہی کوشش رہی ہے کہ مملک کا نظم ونسق عوام کے نمائندوں کے ہاتھوں میں رہے جو اصل حکمران ہیں۔ وطن عزیز میں 7 مارچ کو ہونے والے انتخابات کے نتائج کو ایک فریف نے تسلیم نہیں کیا۔ دوبارہ انتخابات کرانے کی تحریک نے ایسی شدت اختیار کرلی کہ لوگوں نے کہنا شروع کردیا کہ جمہوریت پاکستان کے قابل نہیں ہے۔

لیکن میرا خیال ہے کہ ملک کی بقاء صرف جمہوریت ہی میں ہے۔افواج پاکستان کی ہمیشہ یہی کوشش رہی ہے کہ سیاسی تنازعات کا سیاسی حل تلاش کیا جائے ۔ مذاکرات کی کامیابی کے لئے افواج نے ملک میں نظم ونسق قائم رکھا اور حکومت کو سیاسی تصفیے کے لئے موقع فراہم کیا۔ اب جبکہ سیاسی رہنما ملک کو اس بحران سے نکالنے میں ناکام ثابت ہوچکے ہیں ، افواج پاکستان کا محض ایک تماشائی بنے رہنا ایک ناقابل معافی جرم ہوتا۔ یہی سبب ہے کہ ملک کو بچانے کے لئے افواج کو مداخلت کرنا پڑی۔اس بناء پر افواج کے لئے اقدام کرنا ناگزیر ہوگیا تھا جس کے نتیجہ میں مسٹر بھٹو کی حکومت ختم ہوگئی۔ سارے ملک میں مارشل لاء نافذ کردیا گیا ۔ قومی اور صوبائی اسمبلیاں توڑ دی گئیں

اور صوبائی گورنر اور وزراء اپنے عہدوں سے ہٹا دیئے گئے۔ لیکن دستور نہیں توڑا گیاہے، دستور کے کچھ حصے معطل کردئیے گئے ہیں۔ مسڑ فضل الہٰی چوہدری نے اسی دستور کے تحت صدر مملکت کے فرائض انجام دیتے رہنے پر اپنی آمادگی کا اظہار کردیا ہے

Written by admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

کامیاب ہونے کے لئے امیر ہونا ضروری نہیں ۔۔ کراچی کی کچی آبادی میں رہنے والی لڑکی ڈاکٹر کیسے بنی؟

سر پر یہ بھنور کیوں ہوتا ہے؟ اور اگر آپ کے سر پر دو بھنور ہیں تو جانیے اس سے متعلق چند دلچسپ باتیں جو بہت کم لوگ جانتے ہیں