in

تابوتِ سکینہ کیا ہے؟ اللہ تعالیٰ نے سب سے پہلےکس نبیؑ کو دیا تھا اور اس کی بےادبی کی وجہ سے کونسے 4 شہر ت-ب-ا-ہ کر دیے گئے تھے

تابوتِ سکینہ کیا ہے؟ اللہ تعالیٰ نے سب سے پہلےکس نبیؑ کو دیا تھا اور اس کی بےادبی کی وجہ سے کونسے 4 شہر ت-ب-ا-ہ کر دیے گئے تھے

بی کیونیوز! تابوت سکینہ کیا ہے؟رب تعالیٰ نے اسے سب سے پہلے کس نبیؑ کو دیا یہ شمشاد کی لکڑی کا بنا ہوا ایک صندوق تھا۔ جو آدم علیہ سلام پر نازل ہوا تھا۔ یہ پوری زندگی آپ کے پاس رہا۔ پھر بطور میراث آپ کی اولاد کو ملتا رہا، یہاں تک کہ یہ حضرت یعقوب علیہ سلام کو ملا اور آپکے بعد آپکی اولاد بنی ا-س-ر-ا-ی-ئ-ل کو ملا اور بعد میں یہ حضرت موسیٰ علیہ سلام کو ملا جس میں وہ اپنا خاص سامان اور تورات شریف

رکھا کرتے تھے۔ یہ بڑا ہی مقدس اور بابرکت صندوق تھا، بنی اس-ر-ا-ی–ئل جب ج-ہ-ا-د کرتے اور انکو شکست کاڈر ہوتا تو وہ اس صندوق کو آگے رکھتے تو اس صندوق سے ایسی رحمتوں اور برکتوں کا ظہور ہوتا کہ م-ج-ا-ہ-د-ی-ن کے دلوں کو چین آرام و سکون حاصل ہو جاتا اور صندوق وہ جتنا آگے بڑھاتے آسمان سے نَصْرٌ مِنَ اللَّهِ وَفَتْحٌ قَرِيبٌ کی بشارت عظمی نازل ہوتی۔ بنی اس-ر-ا-ئ-ی-ل میں جب بھی کبھی اختلاف ہوتا تو وہ اسی صندوق سے فیصلہ کراتے۔ صندوق سے فیصلہ کی آواز خود ہی آتی الغرض یہ تابوت بنی اس-ر-ا-یئ-ل کے لیے تابوت سکینہ ثابت ہوا لیکن جب بنی اس-ر-ا-ئی-ل طرح طرح کے گ-ن-ا-ہ-و-ں میں ملوث ہوئے اور ان لوگوں میں س-رک-ش-ی اور ظ-ل-م و ج-ب-ر کا دور دورا عام ہوا تو انکی بداعمالیوں کی نحوست کی بدولت اللہ کا یہ ع-ذ-ا-ب نازل ہو گیا کہ قوم عمالقہ کے ایک ل-ش-ک-ر ج-ر-ا-ر نے

بنی اس-ر-ا-ئی-ل پر ح-م-ل-ہ کیا اور بنی اس-ر-ا-ئ-یل کو تہس نہس کر دیا۔ ان میں ق-ت-ل عام کیا اور انکی بستیوں کو تحت وتاراج کیا اور متبرک صندوق کو بھی اٹھا کر راستے میں ن-ج-اس-ت-وں کے کوڑے میں پھینک دیا۔اس بے ادبی کی سزا میں اللہ نے قوم عمالقہ پر وباء مسلط کی جس سے طرح طرح کی بیماریاں ان پر مسلط ہوئی۔ اس وباء سے قوم عمالقہ کے پانچ شہر آن کی آن میں ت-ب-ا-ہ ہو کر ویران ہوئے جس سے انکو یہ بات ماننی پڑی کہ یہ جو بھی ہو رہا ہے یہ سب کچھ اللہ کا ع-ذ-ا-ب ہے جو صندوق سکینہ کی وجہ سے اللہ نے ان پر مسلط کیا ہے، ان کی آنکھیں کھولنے میں ذرا دیر بھی نہیں لگی۔ سو انھوں صندوق سکینہ تلاش کر کہ بیل گاڑی میں ڈال کر بیل گاڑی کو بنی اس-ر-ا-ئ-یل کی طرف ہانک دیا۔ اللہ تعالی نے چار فرشتوں کو بھیجا جنھوں نے یہ مبارک صندوق اٹھا کر بنی اس-ر-ا-ئ-یل کے بابرکت نبی

حضرت شموئیل علیہ السلام کی خدمت میں پیش کیا۔ اس وقت شموئیل علیہ سلام نے ط-ا-ل-و-ت کو بنی اس-ر-ا-ئ-یل پر بادشاہ مقرر فرمایا تھا، اس وقت بنی اس-ر-ائ-یل ط-ا-ل-و-ت کی بادشاہی ماننے کو تیار نہ تھے۔ اور انھوں نے یہی شرط ٹھہرائی تھی کہ جب صندوق سکینہ آئے تو ہم ط-ا-ل-وت کی بادشاہی کی اطاعت کرینگے۔ چنانچہ وہ صندوق انکے سامنے پیش کیا گیا اور انھوں نے ط-ا-لو-ت کی بادشاہی کی اطاعت کی۔

Written by admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

آبِ حیات کیا ہے اور حضرت خضرعلیہ السلام لوگوں کو ہر سال کہاں ملتے ہیں؟

شادی کی وہ پیشکش جس پر صبا قمر دنگ رہ گئیں